واشنگٹن (اے بی این نیوز )حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیس نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا ہے اور اس نے یرغمال اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے حماس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہتھیار مستقبل کے فلسطینی حکمرانوں کے حوالے کرے گی جبکہ برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کے کسی بھی مجوزہ کردار کو مسترد کر دیا گیا ہے حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنی قیادت فلسطینی دھڑوں فورسز ثالثوں اور دوستوں سے مشاورت کے بعد صدر ٹرمپ کے امن منصوبے پر ایک ذمہ دارانہ موقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر حتمی رائے ثالثوں کو سونپ دی گئی ہے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو ایسے انڈیپینڈنٹ ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہونا چاہیے جس پر قومی اتفاق ہو اور جسے عرب اور مسلم ممالک کی حمایت حاصل ہو حماس نے غزہ جنگ کے خاتمے قیدیوں کی رہائی فوری انسانی امداد اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت سے متعلق عرب اسلامی اور عالمی کوششوں سمیت صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا ہے حماس نے مکمل جنگ بندی اور غزہ سے فوجی انخلا کے لیے آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر تیار ہے خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ مناسب زمینی ماحول فراہم کیا جائے اور حماس اس معاملے پر ثالثوں کے ذریعے بات چیت کے لیے تیار ہے حماس کے سینئر رہنما موسی ابو مرزوق نے ایک عرب ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے صدر ٹرمپ کی دی گئی بہتر گھنٹوں کی ڈیڈ لائن غیر حقیقت پسندانہ ہے کیونکہ موجودہ حالات میں اتنی جلدی عملدرآمد ممکن نہیں ہے حماس کے مطابق صدر ٹرمپ کی تجاویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینیوں کے حقوق کا معاملہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے دائرے میں آتا ہے اور ان پر جامع قومی فریم ورک کے تحت بات چیت کی جائے گی جس میں حماس ایک فعال اور ذمہ دار فریق کے طور پر شریک ہوگی
