اہم خبریں

بھارتی میڈیا کی نفرت انگیز مہم،ثنا میر نے کر دیئے سب کے منہ بند،جا نئے کیسا منہ توڑ جواب دیا

اسلام آباد(اے بی این نیوز        )پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان اور موجودہ کمنٹیٹر ثنا میر نے بھارتی میڈیا کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیان کو غلط رنگ دے کر غیرضروری تنازع کھڑا کیا جا رہا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر وضاحت دیتے ہوئے ثنا میر نے کہا:”میری کمنٹری کا مقصد صرف کھلاڑی نتالیہ پرویز کے سفر اور مشکلات کو اجاگر کرنا تھا، اس میں کسی قسم کا سیاسی ایجنڈا شامل نہیں۔
براہ کرم کھیل کو سیاست سے نہ جوڑا جائے۔”انہوں نے بتایا کہ کمنٹری کے دوران وہ عموماً کھلاڑیوں کے بارے میں تحقیق کے لیے کرک انفو جیسے ڈیٹا بیس پر انحصار کرتی ہیں اور انہوں نے نتالیہ پرویز کے آبائی علاقے کے حوالے سے بھی وہی حوالہ دیا جو اس وقت ویب سائٹ پر موجود تھا۔ ثنا میر نے اس کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا اور کہا کہ بعد میں وہاں تبدیلی کر دی گئی ہے۔یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ویمنز ورلڈ کپ 2025 میں کمنٹری کے دوران ثنا میر نے نتالیہ پرویز کے آبائی علاقے کو ’’آزاد کشمیر‘‘ کہا، جس پر بھارتی میڈیا نے شور مچا دیا اور اسے سیاسی رنگ دیتے ہوئے آئی سی سی سے کارروائی کا مطالبہ کر ڈالا۔
بھارتی میڈیا نے بھی اس پر سخت ردعمل دیا۔بعدازاں کرک انفو نے اپنی ویب سائٹ پر نتالیہ پرویز کی جائے پیدائش کو ’’پاکستان ایڈمنسٹرڈ کشمیر‘‘ میں تبدیل کر دیا، حالانکہ ابتدائی طور پر وہاں ’’بندالہ، آزاد جموں و کشمیر‘‘ درج تھا۔ثنا میر نے اپنے بیان میں کہا:”یہ افسوسناک ہے کہ کھیل کو سیاست میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ کھلاڑیوں کی محنت اور جدوجہد کو نمایاں کرنے کے بجائے غیر ضروری تنازعات کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا ہی بہتر ہے۔”یاد رہے کہ ثنا میر اس سے قبل ایشیا گیم چینجر ایوارڈ بھی جنگ زدہ علاقوں کے بچوں کے نام کر چکی ہیں، جو ان کے انسانیت دوست رویے کی عکاسی کرتا ہے۔

آزاد کشمیر کا ذکر کرنے پر بھارتی میڈیا نے ثنا میر کیخلاف نفرت انگیز مہم شروع کردی ۔پاکستانی کمنٹیٹر اور سابق کپتان ثنا میر نے کمنٹری کے دوران صرف اتنا کہا کہ پاکستانی کرکٹر نتالیہ پرویز کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے، جس پر بھارتی میڈیا نے ان کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی۔ثنا میر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کمنٹیٹر کے لیے کھلاڑی کا شہر سے تعلق بتانا معمول کی بات ہے، اس معاملے پر عوامی سطح پر وضاحت دینے کی ضرورت افسوس کی بات ہے۔ثنا میر نے کہا کہ معاملے کو سیاسی رنگ دینا انتہائی افسوسناک ہے،

کھیل سے وابستہ شخصیات کو غیر ضروری دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔”واضح رہے کہ کھیل کو نفرت اور سیاست سے دور رکھنا چاہیے مگر بھارتی میڈیا کھیل کے میدان میں بھی تعصب پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ کھیل کے جذبے اور اس کی روح کے منافی ہے۔اس سے قبل ایشیا کپ میں بھی بھارت نے نفرت انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹرز سے ہاتھ نہ ملاکر اپنی اخلاقی گراوٹ کا ثبوت پیش کیا تھا۔ جبکہ فائنل جیتنے کے بعد چیئرمین پی سی بی اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر مھسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے بھی انکار کیا تھا۔
مزید پڑھیں :ٹرمپ نے قیامت توڑنے کی دھمکی دیدی،جا نئے کس کو اتنا بڑا الٹی میٹم دیا

متعلقہ خبریں