اسلام آباد (اے بی این نیوز )اب وہ خوف باقی نہیں رہا جو کووڈ 19 کے دنوں میں ہر چھینک اور کھانسی پر طاری ہو جاتا تھا، مگر جیسے ہی موسم خزاں آتا ہے تو کھانسی، زکام اور بخار عام ہو جاتے ہیں اور لوگ اکثر الجھن میں پڑ جاتے ہیں کہ یہ صرف عام نزلہ ہے یا فلو یا پھر کہیں کووڈ تو نہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ان تینوں بیماریوں کی علامات ملتی جلتی ہیں لیکن کچھ فرق پہچاننے سے گھبراہٹ کے بجائے احتیاطی قدم اٹھانا آسان ہو جاتا ہے۔
زکام کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور یہ زیادہ تر ناک اور گلے تک محدود رہتی ہیں۔ کانوں میں دباؤ، کھانسی کے ساتھ بلغم اور گلے کی خراش عام علامات ہیں۔ اس کے برعکس فلو اچانک حملہ کرتا ہے، بخار، پٹھوں کا درد، شدید تھکن اور خشک کھانسی کے ساتھ مکمل طور پر بستر پر گرا دیتا ہے۔ کووڈ میں بھی فلو جیسی علامات موجود ہو سکتی ہیں لیکن سب سے نمایاں فرق ذائقہ اور سونگھنے کی حس کا ختم ہونا ہے۔ نئے ویریئنٹس میں تیز اور چھری جیسا گلا خراب ہونا بھی عام علامت ہے، ساتھ ہی پیٹ کی خرابی اور دست بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اگر علامات لمبے عرصے تک برقرار رہیں یا سانس لینے میں دشواری ہو تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ہمارے جسم میں وائرس سے لڑنے کی قدرتی صلاحیت موجود ہے، تاہم چند چیزیں مدافعتی نظام کو سہارا دیتی ہیں۔ پیراسیٹامول یا آئبوپروفین بخار اور درد کم کرنے میں مددگار ہیں لیکن زیادہ مقدار سے بچنا چاہیے کیونکہ اکثر نزلہ زکام کی دوائیوں میں یہ اجزا پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔ وٹامن سی کے حوالے سے اگرچہ سائنسی ثبوت کمزور ہیں، مگر متوازن غذا ہمیشہ فائدہ مند ہے۔ سردیوں میں وٹامن ڈی کی کمی پوری کرنے کے لیے سپلیمنٹس لینا بھی مفید رہتا ہے۔ ناک کا اسپرے وقتی ریلیف دیتا ہے لیکن مسلسل استعمال سے مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ چکن سوپ براہ راست وائرس نہیں مارتا مگر جسم کو سیال مہیا کر کے اور گلے کو آرام پہنچا کر علامات کم کرتا ہے۔
فلو ویکسین کے حوالے سے ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ اگر سالانہ پیشکش کی جائے تو ضرور لگوانی چاہیے، خاص طور پر بچوں اور ان افراد کو جو زیادہ خطرے میں ہوں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گھبراہٹ کے بجائے علامات پر توجہ دینا اور ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کرنا ہی بہترین حکمت عملی ہے، کیونکہ عام زکام اور فلو بھی سنبھلنے میں وقت لیتے ہیں جبکہ کووڈ کی پہچان اور علاج میں بروقت قدم اٹھانا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں :ٹماٹر کی قیمت لال ولال ہو گئی،تاریخ کی بلند ترین سطح پر،جا نئے اور پریشان ہو جا ئیں