اہم خبریں

روس کو نظر انداز کر کے عالمی توازن قائم نہیں رکھا جا سکتا،پیوٹن

ماسکو( اے بی این نیوز        ) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے والدائی کانفرنس سے خطاب میں عالمی سیاست، یوکرین جنگ اور مغربی پالیسیوں پر کھل کر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اب کوئی ایسی طاقت نہیں رہی جو سب کو حکم دے سکے کہ کیا کرنا ہے، اور نہ ہی کوئی طاقت اکیلے دنیا کو چلا سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس کے نیٹو پر حملہ کرنے کی باتیں بے بنیاد ہیں اور یورپی لیڈرز کو سکون سے اپنے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ سے بچا جا سکتا تھا۔ انہوں نے مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ یوکرین کو صرف اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور تباہی پر انہیں کوئی افسوس نہیں۔ روسی صدر کے مطابق، عالمی برادری ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے اور روس کو نظر انداز کر کے عالمی توازن قائم نہیں رکھا جا سکتا۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ جو بھی فوجی میدان میں روس کو چیلنج کرنا چاہتا ہے، آگے بڑھ کر دیکھ لے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام نیٹو ممالک دراصل روس کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں کیونکہ وہ یوکرین کو نہ صرف ہتھیار فراہم کر رہے ہیں بلکہ تربیت دے کر براہ راست جنگ میں شریک ہیں۔ پیوٹن کے مطابق روسی فوج یوکرین کے پورے محاذ پر پیش قدمی کر رہی ہے اور مغرب روس کو اسٹریٹجک شکست دینے میں ناکام رہے گا۔فلسطین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ یہ تنازع وہاں رہنے والی اقوام کو نظر انداز کر کے حل نہیں ہو سکتا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مخالفین روس کو عالمی نظام سے باہر نکالنے میں ناکام رہے ہیں اور ماسکو نے مغربی پابندیوں کے باوجود ثابت قدمی دکھائی ہے۔امریکی تعلقات پر بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ روس امریکا کے ساتھ تعلقات کی مکمل بحالی چاہتا ہے، تاہم یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب واشنگٹن زمینی حقائق کو تسلیم کرے۔
مزید پڑھیں :فرانس کا وفد اڈیالہ جیل پہنچ گیا،جا نئے وجہ

متعلقہ خبریں