اہم خبریں

ڈارک نیٹ پر دستیاب ڈیپ فیک سروسز اداروں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، کیسپرسکی

اسلام آباد( نیوز    ڈیسک    )کیسپرسکی کی گلوبل ریسرچ اینڈ اینالیسز ٹیم (GReAT) نے انکشاف کیا ہے کہ ڈارک نیٹ پر ایسے اشتہارات موجود ہیں جن میں ریئل ٹائم ویڈیو اور آڈیو ڈیپ فیک سروسز پیش کی جارہی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق جعلی ویڈیوز کی قیمت صرف 50 ڈالر جبکہ جعلی آڈیو میسجز کی قیمت 30 ڈالر سے شروع ہوتی ہے، جو مواد کی پیچیدگی اور دورانیے کے مطابق بڑھ سکتی ہے۔ یہ انکشاف روسی اور انگریزی زبان کے متعدد پلیٹ فارمز کا تجزیہ کرنے کے بعد کیا گیا۔

اس سے قبل کیسپرسکی نے نشاندہی کی تھی کہ ڈارک نیٹ پر ڈیپ فیک ویڈیوز بنانے کی خدمات فی منٹ 300 ڈالر سے 20 ہزار ڈالر تک دستیاب تھیں۔ تاہم موجودہ خدمات ریئل ٹائم میں انتہائی کم قیمت پر جعلی آڈیو اور ویڈیو بنانے کی صلاحیت فراہم کرتی ہیں۔ اشتہارات میں مختلف آپشنز شامل ہیں، جیسے ویڈیو کالز کے دوران ریئل ٹائم فیس سوآپنگ، ویری فیکیشن کے لیے چہرہ تبدیل کرنا، اور ڈیوائسز پر کیمرہ فیڈ ری پلیسمنٹ۔

یہ اشتہارات دینے والوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ایسا سافٹ ویئر فراہم کرسکتے ہیں جو کسی شخص کے چہرے کے تاثرات کو ویڈیو میں متن کے ساتھ ہم آہنگ کر دے، چاہے وہ غیر ملکی زبان ہی کیوں نہ ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ وائس کلوننگ اور آواز کے لہجے اور جذبات کو ایڈجسٹ کرنے کے ٹولز بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔ تاہم امکان ہے کہ ان میں سے کئی اشتہارات صرف دھوکہ دہی کے لیے دیے گئے ہوں۔

سائبر سکیورٹی ایکسپرٹ اور ٹرینر محمد اسدالرحمٰن نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ“ڈیپ فیک ٹیکنالوجی اداروں اور افراد دونوں کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ مالی دھوکہ دہی، ساکھ کو نقصان، ڈیٹا لیک اور مارکیٹ میں عدم استحکام جیسے خطرات کمپنیوں کے لیے شدید ہیں۔ ذاتی سطح پر یہ فراڈ، شناخت کی چوری، بلیک میلنگ اور کیریئر کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے آگاہی، مؤثر ویری فیکیشن، اے آئی بیسڈ ڈیٹیکشن ٹولز اور حکومتی پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے۔”

کیسپرسکی کی ریسرچ اینڈ اینالیسز ٹیم کے سربراہ دمتری گالوف کا کہنا ہے کہ“ہم نہ صرف ’ڈیپ فیک ایز اے سروس‘ کے اشتہارات دیکھ رہے ہیں بلکہ ان ٹولز کی واضح طلب بھی سامنے آ رہی ہے۔ بد نیت عناصر اے آئی کے ساتھ تجربات کر رہے ہیں اور اسے اپنے مقاصد میں شامل کر رہے ہیں۔ کچھ پلیٹ فارمز پر مزید جدید سہولیات بھی ہیں۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجیز بنیادی طور پر نئے سائبر خطرات نہیں لاتیں، لیکن یہ حملہ آوروں کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہیں۔ اس تناظر میں سائبر سکیورٹی ماہرین کو سخت محنت کرنا ہوگی۔ سب سے امید افزا راستہ یہی ہے کہ اے آئی کو دفاعی اقدامات اور سکیورٹی پروفیشنلز کی کارکردگی بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے۔”

محفوظ رہنے کے لیے کیسپرسکی تجویز کرتا ہے کہ کمپنیاں مؤثر سائبر سکیورٹی اقدامات اپنائیں، صرف حفاظتی سلوشنز ہی نہیں بلکہ ماہر آئی ٹی اسٹاف بھی رکھیں۔ ڈیپ فیک کے خطرات سے آگاہی، ملازمین کی تربیت، اور کیسپرسکی کے ”آٹومیٹڈ سکیورٹی اویئرنیس پلیٹ فارم” جیسے ٹولز استعمال کیے جائیں۔

مزید پڑھیں  :پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ،جا نئے کتنا ہوا

متعلقہ خبریں