اہم خبریں

بجلی اور مہاجرین کی نشستوں کے اصل مطالبات تسلیم ہو سکتے ہیں، انتشار کی سیاست ناقابلِ قبول ہے : سردار عتیق احمد خان

اسلام آباد (انٹرویو ، رضوان عباسی )سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق احمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ بحران آزاد کشمیر میں پہلا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی سنگین بحران آتے رہے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ اس وقت سوشل میڈیا ایک بڑا فیکٹر بن چکا ہے جس نے معاملے کو مزید ہوا دی ہے۔

ان خیالات کا اظہار سردار عتیق احمد خان نے اے بی این نیوز اور روزنامہ اوصاف کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی مختلف النوع عناصر پر مشتمل ہے، اس میں تاجر، طلبہ، وکلاء، اساتذہ، علما اور عام لوگ شامل ہیں، مگر اس میں ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو خالصتاً انتشار اور فساد چاہتا ہے۔

لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر توقیر گیلانی کی تقریر واضح ثبوت ہے جس میں انہوں نے کہا کہ آٹا، چینی یا چاول مہنگا ہونا ان کا مسئلہ نہیں، بلکہ وہ پاکستان اور اس کی افواج سے نجات چاہتے ہیں۔ ان کے ایسے بیانات دراصل بھارتی بیانیے کو تقویت دیتے ہیں۔

سردار عتیق احمد نے کہا کہ اصل مطالبات بجلی اور مہاجرین کی نشستوں کے ہیں مگر اس کے پردے میں پاکستان کے پرچم اور افواج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو ناقابلِ قبول ہے۔ آزاد کشمیر کو پاکستان کے ساتھ الحاق کی بنیاد پر آزادی ملی تھی اور “خودمختاری” کا نعرہ غیر عملی اور گمراہ کن ہے۔ ماضی میں بھی بڑے بڑے رہنماؤں نے یہ دعویٰ کیا لیکن ناکام ہوئے۔ کشمیر کا مستقبل “کشمیر بنے گا پاکستان” کے نظریے سے وابستہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان اور وزیراعظم شہباز شریف نے سنجیدگی اور حکمت کے ساتھ مذاکرات کیے، مگر دنیا بھر کی تاریخ میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ ایک ہی دور میں تمام مطالبات تسلیم کر لیے جائیں۔ بعض مطالبات فوری طور پر مانے گئے جبکہ دیگر پر مزید بات چیت ہونا تھی، لیکن عوامی ایکشن کمیٹی نے ضد اور ہٹ دھرمی دکھائی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آزاد کشمیر میں کوئی بگاڑ یا خون خرابہ ہوا تو اس کی ذمہ داری مکمل طور پر عوامی ایکشن کمیٹی پر عائد ہوگی۔ انتظامیہ خاموش تماشائی نہیں رہ سکتی، اسے اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔

سردار عتیق احمد نےمزید کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کے لیے 40 لاکھ سے زائد غیر کشمیری بسائے جا رہے ہیں، جبکہ آزاد کشمیر میں بعض حلقے مہاجرین کے ووٹ کم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ یہ رویہ کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مسلم کانفرنس کا مؤقف صاف ہے: ہم مصالحت چاہتے ہیں مگر پاکستان کے پرچم اور نظریے کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں۔ آزاد کشمیر میں امن قائم رکھنا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں‌:راولپنڈی میں ڈینگی کے وارجاری!ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی نےرپورٹ جاری کر دی

متعلقہ خبریں