اسلام آباد(اے بی این نیوز)وفاقی حکومت نے درمیانے اور کم آمدنی والے طبقے کے پاکستانیوں کو سستے گھروں کی تعمیر یا خریداری میں مدد دینے کےلئے سبسڈی کی حامل ہاؤسنگ فنانسنگ اسکیم متعارف کرا دی ہے۔
قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں، ہاؤسنگ بلڈنگ فنانس کارپوریشن (ایچ بی ایف سی ایل ) اور مائیکرو فنانس بینکوں (ایم ایف بیز) کو جاری کردہ ایک سرکلر میں بیان کیا گیا کہ اس منصوبے کا نام ’میرا گھر، میرا آشیانہ‘ رکھا گیا ہے۔
یہ اسکیم رہائشی سہولتوں کے بڑھتے ہوئے بحران کو حل کرنے کےلئے بنائی گئی ہے، جو پچھلے 5 برسوں میں جائیداد کی قیمتوں میں اضافے کے باعث شدید تر ہو گیا ہے، مثال کے طور پر کراچی میں ایک چھوٹے گھر کی قیمت اب کم از کم ایک کروڑ روپے ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر پاکستانیوں کے لئے گھر کا مالک بننا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
۔اس نئی اسکیم کے تحت اہل درخواست گزار گھر کی خریداری، موجودہ پلاٹ پر مکان کی تعمیر، یا پلاٹ کی خریداری کے بعد اس پر گھر تعمیر کرنے کے لیے فنانسنگ حاصل کر سکیں گے۔
یہ اسکیم 5 مرلہ تک کے گھروں یا ایک ہزار 360 مربع فٹ (یعنی 120 مربع گز) تک کے فلیٹس/اپارٹمنٹس کو ہدف بناتی ہے، اسکیم کی فنانسنگ دو درجوں میں تقسیم ہے، جس کے پہلے درجے میں 20 لاکھ روپے تک کے قرضے اور دوسرے درجے میں 20 لاکھ سے 35 لاکھ روپے تک کے قرضے شامل ہیں۔
قرض کی مدت 20 سال تک ہو سکتی ہے، جب کہ پہلے 10 برس کے لیے مارک اپ پر سبسڈی دی جائے گی، شراکت دار بینک ایک سالہ کراچی انٹربینک آفرڈ ریٹ (کائبور) کے ساتھ 3 فیصد مارجن لگا کر سود وصول کرینگے، تاہم اس پر کوئی پروسیسنگ فیس یا قبل از وقت ادائیگی کی سزا (پنالٹی) نہیں ہوگی۔
اسکیم کیلئے اہل ہونے کی شرائط
درخواست گزار پہلی بار گھر خریدنے والا ہو، پاکستانی شہری ہو، اس کے نام پر پہلے سے کوئی جائیداد نہ ہو۔
قرض کا تناسب (لون ٹو ویلیو ریشیو) 90:10 رکھا گیا ہے، جس میں حکومت پورٹ فولیو رسک کا 10 فیصد حصہ ’پہلے نقصان‘ (فرسٹ لاس بیسس) کی بنیاد پر برداشت کریگی۔
سبسڈی کی شرح
اس اسکیم کے تحت کم آمدنی والے خریداروں پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے مقررہ شرح سود رکھی گئی ہے، جو پہلے درجے میں 1: 5 فیصد، دوسرے درجے میں 2: 8 فیصد ہوگی۔
اسٹیٹ بینک نے تمام شراکت دار مالیاتی اداروں (پی ایف آئیز ) کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسکیم کی تفصیلات عوام تک مؤثر طریقے سے پہنچائیں اور ضروری نظام وضع کریں تاکہ اس پر عمل درآمد شفاف طریقے سے ہو اور اس کا غلط استعمال نہ ہو۔
مارک اپ اور کریڈٹ نقصان پر سبسڈی کی ادائیگی کا طریقہ کار جلد ہی بتایا جائے گا، یہ اقدام حکومت کی ان وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے، جو ملک میں رہائشی قلت کو دور کرنے کےلئے کیے جا رہے ہیں، خاص طور پر ان طبقوں کے لیے جو برسوں سے نظر انداز ہوتے آئے ہیں۔
مزید پڑھیں: غیر یقینی صورتحال کے بعد پاکستان سے افغانوں کا نیا گروپ جرمنی پہنچ گیا