اسلام آباد ( اے بی این نیوز )بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ دفاعی آپریشن جاری ہوا ہو، اس سے پہلے بھی مختلف ادوار میں اسی نوعیت کی کارروائیاں ہوتی رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ1979 میں محاصرۂ مکہ کے دوران بھی حکومت اور اداروں کے درمیان قریبی تعاون رہا اور دہائیوں سے جاری اس تعاون کو وقت کے ساتھ ساتھ قانونی شکل دے کر مزید مضبوط بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی و سیکیورٹی معاملات میں ہر حکومت نے یکساں پالیسی اپنائی ہے اور اس پرپارلیمنٹ اور عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ کمیٹیوں کے استعفوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تمام اراکین اسمبلی نے استعفیٰ نہیں دیا، بلکہ کچھ نے صرف اپنی پسندیدہ کمیٹیوں سے علیحدگی اختیار کی ہے۔وہ پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کررہے تھے انہوں نے
عقیل ملک نے ججز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں آئین اور قانون کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تاکہ عدلیہ کا وقار بحال رہے۔توشہ خانہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوری یا بدعنوانی کے معاملات میں اصل ذمہ دار کو ہمیشہ علم ہوتا ہے کہ خلاف ورزی ہوئی یا نہیں۔ اس لیے توشہ خانہ کی اشیا، جیولری اور دیگر ریزروز کی مکمل تفصیلات کا سامنے آنا ضروری ہے۔ ان کے مطابق اگر کسی بھی پالیسی یا قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو کارروائی جاری رہتی ہے اور ہونی بھی چاہیے۔
مزید پڑھیں :ایک انقلاب ،فلکی علاج گاہ پیش، تیز رفتار طبی خدمت،پاک سیٹ سے منسلک،جا نئے تفصیلات