اسلام آباد (رضوان عباسی) وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے واضح کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں ریاستی رٹ کسی صورت چیلنج نہیں ہونے دی جائے گی۔ جلاؤ گھیراؤ اور جتھوں کے ذریعے مطالبات منوانے کی کوششیں ناقابلِ قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے طرز عمل کے پیچھے پاکستان دشمن قوتوں کے عزائم چھپے ہیں، جو کسی محب وطن کشمیری کا ایجنڈا نہیں ہو سکتا۔وزیراعظم نے اے بی این نیوز کو خصوصی گفتگو میں کہا کہ مہاجرین نشستوں کے حوالے سے پھیلایا جانے والا پروپیگنڈا سراسر جھوٹ اور گمراہ کن ہے۔ ’’مہاجرین نے تحریکِ آزادی کشمیر کی بنیاد رکھی، ان کی قربانیاں ہماری تاریخ کا روشن باب ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام کو کسی نمائندے سے اختلاف ہے تو انتخابی عمل میں حصہ لے کر فیصلہ کیا جائے۔
مگر آزادی کشمیر کو کمزور کرنے والے مطالبات برداشت نہیں ہوں گے۔چوہدری انوار الحق نے خبردار کیا کہ دشمن ملک بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسیاں آزاد کشمیر کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوششوں میں ہیں۔ ایسے میں ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا دراصل ’’را‘‘ کے ایجنڈے کی تکمیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان اسلام آباد پولیس سے لے کر پاک فوج کے اعلیٰ ترین عہدوں تک نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جو ہماری وابستگی اور قربانیوں کا ثبوت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن کسی مطالبے کی آڑ میں آئین اور ریاستی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ’’سوشل میڈیا پر منفی بیانیے اور اشتعال انگیز مہمات دراصل انتشار اور انارکی کو ہوا دیتی ہیں۔
حکومت آئین و قانون کے تحت ریاستی رٹ کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھائے گی،‘‘ انہوں نے دو ٹوک اعلان کیا۔وزیراعظم نے بتایا کہ اس برس برف باری اور موسمی آفات کے دوران تین ہیلی کاپٹرز کے ذریعے بروقت ریسکیو آپریشنز کیے گئے، جن سے سینکڑوں جانیں بچائی گئیں اور دور افتادہ علاقوں کے متاثرین کو مظفرآباد منتقل کیا گیا۔ انہوں نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’بلڈوزر آپریٹر طوفان میں حادثے کا شکار ہوا، مگر پاک فوج اور ریسکیو سروسز نے بروقت کارروائی کر کے اس کی جان بچائی۔انہوں نے کہا کہ متاثرین کی بحالی اور روزگار کی فراہمی میں حکومت بھرپور سنجیدگی سے اقدامات کر رہی ہے۔ روڈ انفراسٹرکچر پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’’گزشتہ دہائیوں کی غفلت کو ایک سال میں دور کرنا ممکن نہیں
، تاہم 3,300 کلومیٹر سڑکوں پر کام جاری ہے اور نمایاں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ صحت کارڈ کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں اور اسپتالوں میں جدید سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں اساتذہ کی اپ گریڈیشن اور تعلیمی پیکجز پر بھی جلد عملدرآمد ہوگا۔بجلی و توانائی کے حوالے سے وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ بعض علاقوں میں ٹرانسفارمرز پھٹنے اور بجلی بندش کی سنگین شکایات آئیں، تاہم ان کے ازالے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ میں اصلاحات سے آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے
اور کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کشمیری عوام کی نمائندگی کو پامال کرنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کشمیر کا مسئلہ ہماری تاریخی قربانیوں سے جڑا ہے اور اس کی اصل آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔‘‘وزیراعظم نے کہا کہ عوامی و سیاسی حلقے تنقید اور الزام تراشی کے بجائے عملی سیاست کا حصہ بنیں اور انتخابی عمل میں شریک ہو کر عوامی مسائل حل کریں۔ ’’ریاست کے تشخص اور عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی قسم کی سازش برداشت نہیں کی جائے گی،‘‘ انہوں نے واضح کیا۔وزیراعظم نے آخر میں کہا: ’’میں نے آزاد کشمیر کے نوجوانوں اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے یہ جنگ لڑی ہے، تاریخ فیصلہ کرے گی کہ میں کتنا کامیاب رہا۔‘‘وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں دو سال میں معاشی بحران پر قابو پایا گیا۔ ٹھیکیداروں کی ادائیگیاں بروقت مکمل کی گئیں، ڈویلپمنٹ میں اضافہ۔ 26 سے 28 دنوں میں 11 ارب روپے شفاف طریقے سے خرچ کیے گئے۔ پچھلے بقایاجات کی ادائیگی مکمل، کرپشن اور کک بیک کا خاتمہ کیا گیا۔ پرائم منسٹر سیکرٹریٹ اور کابینہ میں مالی بدعنوانی کا کوئی ثبوت نہیں۔ آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار اتنی شفافیت اور مالی نظم و ضبط۔ نقد ذرائع سے کرپشن مخالف اقدامات پر یقین اور عزم۔
حکومت کی کارکردگی اور شفافیت کے باوجود میڈیا کی تنقید جاری۔ آزاد کشمیر میں ترقی اور انصاف کے لیے مسلسل کام جاری ہے۔ غیر ضروری پروٹوکول ختم کر کے عوامی پیسوں کی حفاظت کی گئی۔
12 نئے ملازمین کی تعیناتی مکمل قانونی اور شفاف عمل سے ہوئی۔ وزیراعظم کے ذاتی اثاثے عوامی وسائل سے مکمل علیحدہ ہیں۔ وزراء کی تنخواہیں ملک کے تمام صوبوں کی اسمبلیوں سے کم ہیں۔ مہاجرین کے لیے ترقیاتی بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا۔ آزاد کشمیر کی 3300 کلومیٹر سڑکوں کی مرمت اور ترقی جاری ہے۔
سیاحتی معیشت کو فروغ دینے کے لیے شاہراہوں کی بہتری پر کام ہو رہا ہے۔ مو ن سو ن کے دوران مستعد محکموں نے ہزاروں سیاحوں کی جانیں بچائیں۔ طوفانی بارشوں میں سڑکیں بند نہیں ہونے دیں، ریسکیو آپریشنز کامیاب۔ عوامی ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا۔ سرکاری خرچ میں کٹوتی سے وسائل کی بچت کی گئی۔ آزاد کشمیر کی معیشت مضبوط بنانے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائی گئی۔ نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر کے جدید منصوبے شروع کیے گئے۔ پبلک سیکٹر کے محکمے فعال اور عوام کی خدمت میں پیش پیش ہیں،
محکمہ صحت کی بہتری اور ایمرجنسی خدمات میں اضافہ کیا گیا۔ہر ضلع میں سیلاب اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے گئے۔تعلیم اور صحت کے شعبے میں بجٹ میں اضافہ اور معیار میں بہتری۔
عوامی سہولت کے لیے سرکاری دفاتر میں شفافیت لائی گئی۔ آزاد کشمیر کی ترقی کے لیے پاکستان کی حمایت مستحکم کی گئی۔
مزید پڑھیں :سوشل میڈیا اکاؤنٹس تفتیش، عمران خان برہم، کون استعمال کرتا ہے نام نہیں بتائوں گا،اندرونی کہانی سامنے آگئی