اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صرف بیانات دینے سے بات نہیں بنے گی، عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے دہشت گردی ہو یا قدرتی آفات، عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر پیشگی انتباہ موجود تھا تو منصوبہ بندی کہاں تھی؟ حکمرانوں کی غفلت کا خمیازہ عوام کو کیوں بھگتنا پڑ رہا ہے؟ حافظ حمداللہ نے کہا کہ امداد بانٹنے سے ذمہ داری پوری نہیں ہوتی، اصل ضرورت عوام کو محفوظ رکھنے کے شرعی، آئینی اور انسانی فریضے کی ادائیگی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکمران آفات کے وقت ایوانوں میں نہیں بلکہ عوام کے درمیان ہوں۔
وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ’’ڈیبیٹ8‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب، بارشیں اور زلزلے بار بار اس بات کی تنبیہ ہیں کہ اب جاگنے کا وقت ہے۔ لیکن دوسری طرف مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ غربت کی شرح 50 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، قرضے 94 ہزار ارب تک پہنچ گئے ہیں، صرف ایک سال میں 11 ہزار ارب کا نیا قرضہ لیا گیا، لیکن عوام کو ریلیف دینے کے بجائے حکمران اپنی تنخواہیں بڑھانے پر توجہ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہر حکومت یہی طرز عمل اپنائے گی تو ملک آگے کیسے بڑھے گا؟
اسی پروگرام میں سینئر سیاستدان دانیال عزیز نے فلڈ مینجمنٹ پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملتان میں بند نہ توڑے جانے کے باعث پورا علاقہ پانی میں ڈوب گیا۔ اریگیشن، ریلوے اور ہائی وے کے محکمے فلڈ کنٹرول میں شامل ہیں اور سب جانتے تھے کہاں سے بند توڑنے ہیں، مگر سیاسی مداخلت اور بااثر افراد کے دباؤ کے باعث فیصلے بدلے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا فلڈ نہیں، پاکستان میں پہلے سے طے شدہ ڈرلز موجود ہیں لیکن بار بار انہی غلطیوں کو دہرایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر مگر آلودگی میں سب سے کم حصہ ڈالنے والے ہیں۔ پیرس اور جنیوا کانفرنسز میں دنیا نے اربوں ڈالر دینے کا وعدہ کیا مگر ہم تیاری نہ ہونے کے باعث اس موقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔ دانیال عزیز کے مطابق پاکستان عالمی امداد لینے کا اہل ہوتے ہوئے بھی اپنی کمزوریوں کے باعث فنڈز سے محروم رہا، حتیٰ کہ چھوٹے فنڈز کے لیے بھی ورکنگ پیپرز مکمل نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے لیے ترستا ملک اپنی سنجیدگی ثابت نہ کر سکا اور نتیجہ یہ نکلا کہ عوام کو غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں :نیپال میں نئے وزیر اعظم نے ذمہ داریاں سنبھال لیں،جا نئے کون بنی وزیر اعظم؟