اہم خبریں

عمران خان کے مقدمات کے فیصلے؟ سینیٹر علی ظفر نے بڑا انکشاف کر دیا

اسلام آباد (اے بی این نیوز) سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ پی ٹی آئی کے بانی کی ہدایت پر کیا گیا ہے، تاہم سینیٹ کی کمیٹیوں سے استعفیٰ دینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہدایات کل موصول ہوئی ہیں، مگر ان کی وجوہات کے بارے میں مجھے علم نہیں۔

بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں ضرور پوچھوں گا کہ یہ فیصلہ کیوں کیا گیا۔ تاہم اگر ہدایات حتمی ہیں تو ہم ان پر بھرپور عمل درآمد کریں گے، کیونکہ پارٹی کے اندر فیصلہ سازی کا حتمی اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہی ہے۔سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ قانونی جنگ میں شکست کو پہلے سے تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے خلاف کیسز بے بنیاد ہیں اور ان میں جان نہیں ہے، انشااللہ فیصلے ہمارے حق میں آئیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات ایک سیاسی حل کی طرف لے جا سکتے ہیں لیکن اس وقت ایسا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔ اگر جھوٹے مقدمات ختم کر دیے جائیں تو مذاکرات کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ موجودہ حالات میں جب جمہوری اور آئینی حقوق دبائے جا رہے ہوں تو بات چیت ممکن نہیں رہتی۔انہوں نے کہا کہ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کے فیصلے کے حق اور مخالفت میں دونوں طرح کے دلائل موجود ہیں۔ کمیٹیوں میں رہنے سے حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے

اور قانون سازی پر اثر انداز ہوا جا سکتا ہے۔ دوسری رائے یہ ہے کہ چونکہ پی ٹی آئی کو کمیٹیوں میں موثر کردار ادا کرنے ہی نہیں دیا جا رہا تھا، اس لیے استعفے دینا ایک اصولی احتجاج ہے۔ قومی اسمبلی میں اجلاس بلانے تک میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، اس پس منظر میں کمیٹیوں سے استعفے پارٹی کے موقف کو اجاگر کرنے کا ایک ذریعہ ہیں۔علی ظفر نے کہا کہ ایک بار فیصلہ ہو جائے تو پھر فائدہ یا نقصان دیکھنے کی بجائے اس پر عمل درآمد ضروری ہوتا ہے۔ وقت ثابت کرے گا کہ یہ فیصلہ درست تھا یا نہیں۔
مزید پڑھیں :بے نظیر ہاری کارڈ ،فی ایکڑ ہزاروں روپے ملیں گے،جا نئے تفصیلات

متعلقہ خبریں