اہم خبریں

بستیوں میں ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانا فی الحال ممکن نہیں،قاسم گیلانی

اسلام آباد ( اے بی این نیوز   )قاسم گیلانی نے ملتان اور مظفرگڑھ کی صورتحال کو نہایت تشویشناک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کل دن بھر انتظار کے باوجود بریک نہیں کیا گیا، جبکہ بتایا گیا تھا کہ ٹرین گزرنے کے بعد بریک کر دیا جائے گا لیکن ایسا نہ ہوا۔ آج صبح موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق پانی پیچھے سے ڈاؤن ہونا شروع ہوگیا ہے، تاہم 70 کلومیٹر کے علاقے میں دریا شدید کٹاؤ کر رہا ہے۔ ملتان سے شیر شاہ تک بندوں پر دباؤ ہے اور خاص طور پر شیر شاہ اور اکبر کے بند پر خطرناک حد تک پریشر موجود ہے۔ قاسم گیلانی کے مطابق بستیوں میں ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانا فی الحال ممکن نہیں اور نقصان کا تخمینہ صرف اس وقت لگایا جا سکے گا جب پانی کی سطح مزید نیچے جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بروقت بریک کیا جاتا تو نقصان کافی کم ہوسکتا تھا، لیکن اس فیصلے کا اختیار ٹیکنیکل کمیٹی کے پاس تھا جس میں مظفرگڑھ اور ملتان کے ڈپٹی کمشنرز اور اریگیشن افسران شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملتان میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ ان کیمپوں میں متاثرین کے ساتھ تقریباً پچاس ہزار مویشی بھی موجود ہیں، لیکن چارے کی فراہمی اور تقسیم میں شدید مسائل پیش آ رہے ہیں۔ قاسم گیلانی نے کہا کہ دریا کے کٹاؤ سے لوگوں کے نقصانات دیکھ کر دل دکھتا ہے اور اسی صورتحال میں ایگریکلچر اور کلائمٹ ایمرجنسی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر اقوام متحدہ سے اپیل ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلی اپیل فوری ریلیف کے لیے ہوگی جبکہ دوسری اپیل ری کنسٹرکشن کے حوالے سے کی جائے گی۔
وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ

قاسم گیلانی نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ پریشانی تباہی کے دوسرے مرحلے کی ہے، لیکن اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ پنجاب حکومت کے پاس لوگوں کو نکالنے کے لیے وقت تھا اور اس دوران متاثرین کے لیے کیمپوں میں بہترین انتظامات کیے گئے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی ٹیم اور لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کو بھی سراہا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ باوجود ان کوششوں کے متاثرین اب بھی مطمئن نہیں ہیں۔
مزیدپڑھیں :دریائے چناب، راوی اور ستلج کے ریلے بڑے پیمانے پر خطرہ بن گئے، ڈیم ٹوٹنے کا خدشہ

متعلقہ خبریں