لاہور ( اے بی این نیوز ) جنوبی پنجاب اس وقت شدید سیلابی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے جہاں دریائے چناب، راوی اور ستلج کے ریلے بڑے پیمانے پر خطرہ بن گئے ہیں۔ ملتان، مظفرگڑھ، لیاقت پور اور رحیم یار خان میں حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں اور مقامی آبادیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ملتان کی تحصیل جلالپور میں پانی کے دباؤ میں اضافہ اور حفاظتی بند کمزور ہونے کی وجہ سے ڈیم ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، جس کے باعث سینکڑوں متاثرین پانی میں گھِر کر رہ گئے ہیں۔ مقامی تاجروں نے اپنی دکانوں کو بچانے کے لیے عارضی مٹی کی دیواریں کھڑی کر دی ہیں مگر پانی کا زور کم نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر نقصان کا اندیشہ ہے۔
مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور میں عظمت پور ڈیم کے قریب کئی بستیاں پانی میں ڈوب چکی ہیں۔ دوسری جانب نارووال، شیخوپورہ، لاہور اور ننکانہ صاحب سمیت سیالکوٹ، گوجرانوالہ، وزیرآباد، حافظ آباد اور چنیوٹ میں پانی کی سطح کم ہونا شروع ہو گئی ہے جس سے مقامی لوگوں نے کچھ سکون کا سانس لیا ہے۔
ملتان کے علاقے جلال پور پیر والا میں دریائے چناب کے طوفانی ریلے سے تباہی نے مزید شدت اختیار کر لی ہے اور چار افراد پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کا دسواں اسپیل ختم ہو چکا ہے اور آئندہ ہفتے پنجاب میں تیز بارش کا کوئی امکان نہیں، جس سے امید کی جا رہی ہے کہ سیلابی صورت حال میں کچھ بہتری آئے گی۔
تاہم متاثرہ علاقوں میں انسانی مشکلات میں اضافہ جاری ہے۔ جلال پور پیر والا میں نجی کشتی مالکان نے متاثرین کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کرایوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا ہے اور ہر چکر کے تیس سے پچاس ہزار روپے وصول کیے جا رہے ہیں، جس پر متاثرین سخت پریشان ہیں۔
لودھراں میں ایسی شکایات سامنے آنے پر ڈپٹی کمشنر نے فوری ایکشن لیتے ہوئے کشتیوں کو تحویل میں لے کر سرکاری ریسکیو آپریشن کا حصہ بنانے کا حکم دیا تاکہ متاثرین کو بروقت اور مفت امداد فراہم کی جا سکے۔
مزید پڑھیں :’’بارش اور ہم‘‘حنا الطاف کی تصاویر وائرل