اہم خبریں

تبدیلی آنے میں دیر نہیں لگتی، اصلاح کی طرف چلنے کی ضرورت ہے، احمد اویس

اسلام آباد( اے بی این نیوز      ) پی ٹی آئی کے سینئر رہنما احمد اویس نے کہا کہ اختیار ولی کا جواب مدبرانہ اور متوازن تھا اور یہی رویہ جمہوری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت اصل میں مخالف نقطہ نظر کو برداشت کرنے اور شخصیت کو تسلیم کرنے کا نام ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں قانون کی عدم موجودگی سب سے بڑا المیہ بن چکی ہے۔

انہوں نے اسلام آباد میں جرگے کے تحت لڑکی کے قتل کو قانون کی ناکامی کی واضح مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ کلچر ہے جو بدتمیزی اور تشدد سے پروان چڑھا اور آج ہم اسی کی کڑوی فصل کاٹ رہے ہیں۔ احمد اویس نے کہا کہ 2006 کا چارٹر آف ڈیموکریسی صرف کاغذی وعدہ ثابت ہوا اور اس پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے سیاست میں عدم استحکام بڑھا۔

انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ حکومت کے اندر سے اٹھنے والی تنقید خطرناک رجحان ہے کیونکہ اس سے عوامی اعتماد مزید متزلزل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تبدیلی اچانک آتی ہے اور قوم کا رویہ بھی غیر متوقع ہے، کبھی پرجوش تو کبھی مایوس کن۔ وہ اے بی این کے پروگرام ’’ڈیبیٹ@8‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ

احمد اویس نے یاد دلایا کہ رانا ثنااللہ اور مریم نواز نے ماضی میں تلخ بیانات دیے، حتیٰ کہ ٹی وی پر بانی پی ٹی آئی کو ’’ختم‘‘ کرنے تک کی باتیں ہوئیں، جو جمہوری رویوں کے برعکس ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر ہم نے اصلاح کی طرف جانا ہے تو غیر ضروری محاذ آرائی ترک کر کے تنقیدی مگر مثبت سوچ اپنانا ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ہائبرڈ سسٹم کے اثرات پر کھل کر بات کی جائے، کیونکہ جب تک سیاسی قیادت اپنے رویے نہیں بدلتی اور اختلاف کو برداشت نہیں کرتی، ملک میں حقیقی بہتری ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں :جسٹس منصورعلی شاہ کے چیف جسٹس سے 6 سوال،خط لکھ دیا،جا نئے تفصیلات

متعلقہ خبریں