اہم خبریں

پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کا دو ٹوک فیصلہ،جا نئے کیا

اسلام آباد (رضوان عباسی )پیپلز پارٹی آزاد کشمیر نے 29 ستمبر کو جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے دی گئی پہیہ جام ہڑتال میں عدم شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کارکنان کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ وہ اس احتجاجی کال سے مکمل طور پر دور رہیں۔
پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین نے کہا ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ہندوستان کے ایجنڈے پر چل رہی ہے۔ ’’کسی بھی جھتے کو آزاد کشمیر میں افرا تفری پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘‘، انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح مؤقف اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 29 ستمبر کی پہیہ جام ہڑتال میں شریک نہیں ہوگی اور کارکنان کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس احتجاج سے دور رہیں۔ چوہدری یاسین نے خبردار کیا کہ اگر کوئی کارکن ہڑتال یا احتجاج میں شریک ہوا تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘‘یہ اجلاس پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری جنرل فیصل ممتاز راٹھور، اسپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر، سیکرٹری اطلاعات جاوید ایوب، نبیلہ ایوب، جاوید بھڈانوی، پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل ہمایوں خان اور دیگر رہنما شریک تھے۔
چوہدری یاسین نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ پارلیمانی نظام، جو ذوالفقار علی بھٹو نے دیا، اس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ ’’کسی جتھے کو یہ نظام سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں ترقیاتی میدان میں تاریخی اقدامات کیے۔ ایک میڈیکل کالج اور پانچ یونیورسٹیاں قائم کی گئیں جن سے چار سو کے قریب طلبہ و طالبات فارغ التحصیل ہوئے۔ اسی طرح ہیلتھ اور ایجوکیشن پیکجز بھی عوام کو فراہم کیے گئے۔ ’’ہمیشہ ڈلیور کرنے کی سیاست کی ہے‘‘، چوہدری یاسین نے دعویٰ کیا۔
کشمیر کاز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر دور میں تحریک آزادی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ’’بھٹو، بینظیر اور بلاول نے کشمیری عوام کا مقدمہ عالمی سطح پر اجاگر کیا۔ بلاول بھٹو نے معرکۂ حق دنیا کے سامنے جس طرح پیش کیا، وہ پیپلز پارٹی کے واضح مؤقف کا عکاس ہے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک مضبوط دفاعی طاقت اور جمہوری ملک ہے اور پیپلز پارٹی اس استحکام کی ضامن ہے، دوسری جانب سیکرٹری جنرل فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ آزاد کشمیر ایک حساس خطہ ہے اور جب ایکشن کمیٹی سڑکوں پر آ کر نظام کو مفلوج کرتی ہے تو دشمن ملک کو پروپیگنڈا کا موقع ملتا ہے۔ ’’بھارتی میڈیا پر پاکستان کے خلاف محاذ کھڑا کیا جاتا ہے اور بعض جگہ پاکستان اور بھارت کو ایک برابر دکھایا جاتا ہے‘‘فیصل ممتاز نے واضح کیا کہ عوامی مینڈیٹ صرف بلدیاتی انتخابات اور اسمبلی کے ذریعے حاصل ہوتا ہے، نہ کہ چند ہزار افراد کے جتھے اکٹھا کر کے نظام بند کرنے سے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 4 فروری کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی حمایت کی تھی، جس میں آٹا اور بجلی جیسے بنیادی مسائل شامل تھے، لیکن آئینی ترامیم اور اختیارات کو احتجاج کا حصہ بنانا غیر مناسب ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ احتجاج کے ذریعے ریاستی ڈھانچے کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا اور پیپلز پارٹی کا وزن ایکشن کمیٹی کے ساتھ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ’’ہم اپنی سیاست خود کرتے ہیں، کسی کے ایجنڈے پر نہیں‘‘، فیصل ممتاز راٹھور نے دوٹوک اعلان کیا۔
مزید پڑھیں :افغان فیملیز کی زبردستی بے دخلی پر افسوس ، وزیرستان آپریشن بند ہونا چا ہئے،صحت ٹھیک ہے، عمران خان

متعلقہ خبریں