اسلا م آباد (اے بی این نیوز )سپریم کورٹ ،اڈیالہ روڈ راولپنڈی میں 3 کروڑ مالیت کی پراپرٹی سے متعلق کیس
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے شائستہ نامی خاتون کے وکیل کو تحریری معروضات اور خاتون کا ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت کردی ۔
چیف جسٹس کا درخواست گزار شائستہ کے وکیل کو درخواست واپس لینے کا مشورہ ۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ
اپنی موکلہ کو کہیں کہ درخواست واپس لے لیں اگر یہ کیس چلاتے ہیں تو ان کیلئے مسئلہ ہو گا۔
فریق بننے کی درخواست خارج ہوئی تو ان کے لیے مسئلہ ہو جائے گا۔
آپ کی موکلہ کون ہیں کیا وہ عدالت آئی ہیں۔
وہ بیرون ملک مقیم ہیں اگر آپ کہتے ہیں تو انہیں بلا لیتا ہوں۔
اپنی موکلہ کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تحریری جمع کر ا دیں۔ وکیل نے کہا کہ
میں سارے ڈاکیومنٹس جمع کر ا دوں گا ایک دن کا وقت دے دیں۔
پاکستانی نژاد امریکی گھر کا اصل مالک فاروق صدیقی عدالت میں پیش۔
مکان مال فاروق صدیقی نے گھر کی رجسٹری عدالت میں جمع پیش کردی۔
گھر کی مالک کوئی اور ہے دعویٰ کوئی خریدوفرخت کوئی اور کررہا ہے تو یہ چل کیا رہا ہے۔ وکیل شائستہ نے کہا کہ
یہ غلط بیانی کر رہے ہیں فرزانہ انکی سابقہ بیوی ہیں جنہیں یہ گھر انہوں نے حق مہر میں دیا تھا، جسٹس شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ
آپ نے نچلی عدالتوں میں نکاح نامہ دکھا کر کروڑوں کی جائیداد اپنی بنا لی، ،وکیل خاتون شائستہ نے کہا کہ
مجھے پانچ منٹ اپنی مرضی سے دلائل دینے دیں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ
ہم کسی کو عدالت کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وکیل نے کہا کہ
جس نے بھی عدالتی احکامات نہیں مانے اس پر پرچہ ہونا چاہیے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریامرکس دیئے کہ
وہ ہم دیکھ لیں گے پرچہ کس پر ہونا ہے، فرزانہ سابقہ اہلیہ فاروق صدیقی نے کہا کہ
شائستہ کو نہ میں جانتی اور نہ ہی زمین بیچی۔
پراپرٹی میری نہیں ہے اور نہ اس سے میرا لینا دینا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ
عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ لیا ،ہم مناسب آرڈر پاس کر دیں گے۔
چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں :سوڈان میں خوفناک لینڈ سلائیڈنگ سے 1 ہزار افراد ہلاک، باغی گروپ نے مدد کی اپیل کردی