اہم خبریں

کرا چی جل تھل ہو گیا، سڑکیں تالاب بن گئیں،رین ایمرجنسی نافذ،ملک بھر میں امدادی کارروائیاں جاری

کراچی (  اے بی این نیوز  )چند گھنٹوں کی موسلا دھار بارش نے شہر کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ مختلف علاقوں کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ لیاقت آباد میں ایک چلتی بس اچانک سڑک میں دھنس گئی۔ کئی دیگر گاڑیاں بھی کھڈوں اور گڑھوں میں پھنس گئیں۔ صورتحال کے پیش نظر شہر بھر میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور تمام بلدیاتی عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلشن معمار، احسن آباد، پاور ہاؤس چورنگی، بلدیہ، اورنگی ٹاؤن سمیت صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، کلفٹن، ڈیفنس، کورنگی، ملیر اور ایئرپورٹ کے اطراف میں بارش کے بعد نظام زندگی درہم برہم ہوگیا اور کئی علاقے مکمل طور پر زیر آب آ گئے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں کلاوڈ برسٹ کے نتیجے میں کئی مکانات منہدم ہوگئے جس کے ملبے تلے سے بارہ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ مزید 27 افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ سات افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے جبکہ ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے مجموعی طور پر 358 افراد جاں بحق اور 181 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاکتوں میں 287 مرد، 41 خواتین اور 30 بچے شامل ہیں۔ صرف ضلع بونیر میں 225 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 780 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا۔

بلوچستان کے علاقوں سبی، زیارت، خضدار، سوراب، جھل مگسی، ہرنائی اور قلات میں بھی بارشوں نے تباہی مچائی۔ مختلف حادثات میں ایک خاتون اور بچہ جاں بحق جبکہ ایک خاتون زخمی ہوگئیں۔ سندھ کے ضلع کندھ کوٹ میں بھی باپ بیٹا پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ پنجاب کے شہروں خوشاب، منکیرہ، کلورکوٹ اور نورپور تھل میں برساتی نالے بپھر گئے جبکہ نورپور تھل میں چار گھنٹے کی بارش نے پورا شہر ڈبو دیا۔ بازار، گلیاں اور سرکاری رہائش گاہیں زیر آب آگئیں اور درجنوں گاڑیاں پھنس گئیں۔

گلگت بلتستان کے چلاس اور شگر میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چلاس میں دریائے سندھ کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے جبکہ شگر میں قبرستان زیر آب آ گیا ہے۔ چکوال میں متعدد فیڈرز ٹرپ کرنے سے بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ اب تک ریسکیو آپریشن کے دوران 5 ہزار 210 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں فوج کے پانچ اور صوبے کا ایک ہیلی کاپٹر حصہ لے رہا ہے جبکہ 100 سے زائد سڑکیں کلیئر کر دی گئی ہیں۔ حکومت نے سیلاب متاثرین کی فوری امداد کے لیے 3 ارب روپے جاری کیے ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو براہ راست ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں :پنجگور: نامعلوم افراد کی گھر میں گھس کر فائرنگ، 4 افراد جاں بحق، ایک زخمی

متعلقہ خبریں