اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) نیازاللہ نیازی نے کہا کہ آئین کی بالادستی اور آئینی جنگ آج بھی پوری شدت سے جاری ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ 8 فروری کے عام انتخابات میں اصل عوامی مینڈیٹ پاکستان تحریک انصاف کو ملا، اس لیے ان قوتوں سے مذاکرات کا کوئی جواز نہیں جنہیں عوام نے ووٹ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندگی سے محروم لوگ ڈیل کی میز پر بیٹھے ہیں جبکہ 5 اگست اور 14 اگست کو عوام نے پرامن طاقت کے ذریعے اپنی موجودگی کا واضح ثبوت دیا۔ بانی تحریک انصاف نے عوام کو آئین کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی کا شعور دیا، مگر الیکشن کمیشن اپنا آئینی فریضہ ادا کرنے میں ناکام رہا اور آزاد و شفاف انتخابات یقینی نہیں بنا سکا۔
نیازاللہ نیازی نے کہا کہ فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں آنے والے حکمرانوں سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ دونوں نے شفافیت پر سوالات چھوڑ دیے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ قومی مفاد میں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے وہ تیار ہیں، بالکل اسی طرح جیسے بانی تحریک انصاف نے بھارت کے ساتھ جنگ کے وقت قومی مفاد کو مقدم رکھا تھا۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ڈبیٹ ایٹ ایٹ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت ووٹ ڈالنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور 14 اگست اور 5 اگست کے مظاہرے عوامی شعور کی علامت ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ فارم 45 اور فارم 47 کے ذریعے عوام کے مینڈیٹ کو نظرانداز کیا گیا اور 26ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کو متاثر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی سیاسی جماعت یا ذاتی مفاد کے لیے نہیں بلکہ اصولی جنگ ہے اور عوام اپوزیشن کی غیر آئینی کارروائیوں کے باوجود آج بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کے بقول سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن دونوں آئینی ادارے ہیں اور ملک کی سیاسی و جمہوری بقا کے لیے فری اینڈ فیئر انتخابات ناگزیر ہیں۔
مزید پڑھیں :ایک مضبوط اور مستحکم فوج پاکستان کی بقا کی اصل ضمانت ہے،ساجد تارڑ