اہم خبریں

بو نیر ہلاکتوں کی تعداد 78 ہو گئی،دریا ئے سوات میں کا بہائو خطرناک حد تک بڑھ گیا،مینگورہ خوڑ میں طغیانی،ہر طرف موت کا سناٹا

پشاور ( اے بی این نیوز   )پشاور اور اس کے گرد و نواح میں موسلا دھار بارشوں اور طوفانی سیلابوں نے تباہی مچا دی ہے، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 78 تک جا پہنچی ہے۔ بونیر میں صورتحال نہایت سنگین ہو چکی ہے، جہاں ضلعی انتظامیہ نے مزید جانی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ شدید بارشوں کے باعث کئی اہم شاہراہیں اور راستے بند ہو چکے ہیں، جس سے ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ سیلابی ریلے نے گاڑیاں تنکوں کی طرح بہا دی ہیں اور ڈپٹی کمشنر کے مطابق اب تک 42 افراد صرف بونیر میں جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں 35 لاشیں لائی جا چکی ہیں۔

چارسدہ میں منڈا ہیڈورکس کے قریب سیلابی پانی میں لکڑیاں پکڑتے ہوئے 10 افراد پھنس گئے۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر محمد جواد خلیل کی نگرانی میں ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر آپریشن شروع کیا تاکہ پھنسے ہوئے شہریوں کو بحفاظت نکالا جا سکے۔

مستوج میں دریائے یارخون میں اونچے درجے کا سیلاب آنے سے بجلی گھر تباہ ہو گیا ہے اور دریا کا تیز بہاؤ اب بستیوں کی طرف بڑھ رہا ہے، جس سے مزید جانی و مالی نقصان کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

دریائے سوات میں بھی پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں کئی علاقے زیر آب آ گئے ہیں اور ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ وادی سوات میں موسلا دھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے سیلابی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ مالم جبہ روڈ کا 400 میٹر حصہ گل میرہ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گیا ہے، جس پر ڈپٹی کمشنر نے سیاحوں کو اگلے اعلان تک سفر سے گریز کی ہدایت دی ہے۔

مینگورہ خوڑ میں طغیانی کے باعث سیلابی پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا ہے۔ مکانباغ اور ملابابا کے علاقے مکمل طور پر زیر آب آ چکے ہیں اور لوگ اپنی عمارتیں چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ہزارہ خوڑ، خوازہ خیلہ سمیت متعدد علاقوں میں بھی خطرناک طغیانی دیکھی جا رہی ہے۔ دریائے سوات میں چکدرہ کے مقام پر 27 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے جبکہ منڈا ہیڈ ورکس پر 78 ہزار اور خوازہ خیلہ میں 68 ہزار کیوسک پانی کا ریلا بہہ رہا ہے، جو آنے والے دنوں میں مزید خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں :عمر ایوب اور زرتاج گل کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد

متعلقہ خبریں