اہم خبریں

کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں طوفانی بارشیں،قیامت صغریٰ،کلائو ڈبرسٹ،70 سےزائدافراد جان سے گئے

پشاور ( اے بی این نیوز      )حالیہ دنوں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں شدید موسمی تغیرات کے باعث قیامت خیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ طوفانی بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور اچانک آنے والے سیلابی ریلوں نے ان علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا، جہاں زمین ٹوٹتی، پانی پہاڑوں سے اترتا اور زندگیاں لمحوں میں مٹی میں ملتی گئیں۔ مختلف حادثات اور قدرتی آفات کے نتیجے میں اب تک 70 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ درجنوں زخمی اور متعدد لاپتہ ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں نظامِ زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے، سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں، پل بہہ چکے ہیں اور کئی گاؤں مکمل طور پر کٹ کر رہ گئے ہیں۔

قبائلی ضلع باجوڑ اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں سلارزئی اور جبرئی کے علاقوں میں بادل پھٹنے اور آسمانی بجلی گرنے سے کم از کم 35 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ سات افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ متعدد زخمی افراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ کئی دیہات پانی کی زد میں آ کر زیر آب آ چکے ہیں اور درجنوں گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیمیں اور مقامی افراد امدادی سرگرمیوں میں مسلسل مصروف ہیں۔

بٹگرام کے علاقے نیلبند میں آسمانی بجلی گرنے سے 10 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ 18 افراد لاپتہ ہو چکے ہیں۔ پانچ گھروں کو مکمل نقصان پہنچا ہے اور لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو ٹیمیں دن رات سرگرم ہیں۔ مقامی رضاکار اور انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں سے کچھ راستوں کو بحال کیا جا رہا ہے تاکہ امدادی کارروائیاں تیز ہو سکیں۔

مانسہرہ کے علاقے بسیاں میں ایک دلخراش واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک کار سیلابی ریلے کی نذر ہو گئی۔ کار میں سوار چھ افراد میں سے دو موقع پر جان کی بازی ہار گئے، ایک زخمی ہوا جبکہ تین کو بروقت نکال لیا گیا۔ یہ واقعہ مقامی افراد کے لیے ایک کربناک یاد بن چکا ہے۔

لوئر دیر کے علاقے میدان سوری پاؤ میں شدید بارش کے نتیجے میں ایک مکان کی چھت گر گئی، جس سے پانچ افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔ پہاڑی راستوں کی پیچیدگی کے باوجود ریسکیو اہلکاروں نے پیدل چل کر متاثرہ مقام تک رسائی حاصل کی اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

گلگت بلتستان میں بھی صورتحال کچھ کم سنگین نہیں۔ دیامر میں دو بہن بھائی جاں بحق ہوئے جبکہ ضلع غذر میں ایک ہی خاندان کے آٹھ بہن بھائی سیلاب کی نذر ہو گئے۔ مختلف اضلاع میں رابطہ سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں اور کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہے، تاہم کچھ راستوں کو جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے تاکہ امدادی کارروائیاں جاری رکھی جا سکیں۔

آزاد کشمیر میں بارشوں کے ساتھ لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچا دی۔ اب تک آٹھ افراد جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں۔ وادی نیلم میں بادل پھٹنے سے درجنوں پل، گیسٹ ہاؤس اور سڑکیں بہہ گئی ہیں۔ علاقے میں موجود سیکڑوں سیاح پھنس کر رہ گئے تھے، جن میں سے کئی کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

سوات میں ندی نالے بپھر چکے ہیں اور سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق مختلف اسکولوں میں پھنسے 900 بچوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ خواتین اور بزرگوں کو بھی ریسکیو ٹیموں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے محفوظ علاقوں میں منتقل کیا تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

ان تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے باعث مجموعی طور پر ملک کے بالائی علاقوں میں انسانی جانوں، املاک، انفراسٹرکچر اور مواصلاتی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ قدرتی آفات کی اس لہر نے ایک بار پھر یہ یاد دلا دیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک سنگین حقیقت ہے جس کے اثرات سے صرف نظر کرنا ممکن نہیں۔

ریسکیو ادارے، ضلعی انتظامیہ، مقامی رضاکار اور حکومت مل کر اس آزمائش کا مقابلہ کر رہے ہیں، تاہم متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف، خوراک، طبی امداد اور پناہ گاہوں کی شدید ضرورت ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ریلیف آپریشن تیز کیے جائیں اور نقصانات کا ازالہ جلد ممکن بنایا جائے۔

مزید پڑھیں :عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی اڈیالہ جیل سماعت نہ ہوسکی

متعلقہ خبریں