اسلام آباد (رضوان عباسی سے)پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مسلسل چوتھے سال بھی پاکستان کے حق میں بھاری تجارتی سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔
معتبر ذرائع کے مطابق گزشتہ چار برسوں میں پاکستان کا مجموعی تجارتی سرپلس 14 ارب 44 کروڑ ڈالرز تک پہنچ گیا ہے، جو امریکہ جیسے بڑے تجارتی پارٹنر کے لیے ایک اہم معاشی اشارہ ہے۔ذرائع کے مطابق امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا برآمدی منڈی ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن واضح طور پر پاکستان کے حق میں رہا ہے۔
چار سالہ تجارتی جائزے کے مطابق مالی سال 2021-22 میں پاکستان کی امریکہ کو برآمدات کا حجم 6 ارب 83 کروڑ ڈالر رہا، جب کہ درآمدات 3 ارب 76 کروڑ ڈالرز کی تھیں، یوں تجارتی سرپلس 3 ارب 7 کروڑ ڈالر ریکارڈ ہوا۔مالی سال 2022-23 میں برآمدات 5 ارب 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز اور درآمدات 2 ارب 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہیں، جس سے 3 ارب 25 کروڑ ڈالرز کا تجارتی سرپلس حاصل ہوا۔
مالی سال 2023-24 میں پاکستان کی برآمدات 5 ارب 29 کروڑ ڈالرز اور درآمدات 1 ارب 26 کروڑ ڈالرز رہیں، جس سے 4 ارب 2 کروڑ ڈالرز کا سرپلس حاصل ہوا۔
مالی سال 2024-25 کے دوران اب تک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی امریکہ کو برآمدات 5 ارب 84 کروڑ ڈالرز جبکہ درآمدات 1 ارب 74 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہیں، جس سے 4 ارب 9 کروڑ ڈالرز کا تجارتی سرپلس حاصل ہوا ہے۔مجموعی طور پر ان چار برسوں میں پاکستان نے امریکہ کو 23 ارب 24 کروڑ ڈالرز کی برآمدات کیں، جبکہ 8 ارب 80 کروڑ ڈالرز کی درآمدات کی گئیں۔
تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سرپلس پاکستانی برآمدی شعبے کی کارکردگی، امریکی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی طلب، اور درآمدی کنٹرول کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی مصنوعات، IT سروسز، اور زرعی اجناس امریکہ میں خاصی مقبول ہیں، جبکہ درآمدات میں زیادہ تر صنعتی مشینری، کیمیکل، اور فوڈ پراڈکٹس شامل ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس رجحان کو جاری رکھنے میں کامیاب رہی تو مستقبل میں پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو مزید استحکام حاصل ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: شارجہ سہ ملکی سیریز میں پاکستان اور افغانستان کے شائقین کے لئے الگ انٹری کا فیصلہ