کراچی (اے بی این نیوز) کسان اتحاد اور سندھ آبادگار نے گندم کی سرکاری قیمت کا تعین نہ کرنے پر 11 اگست کو پنجاب اور 20 اگست کو سندھ میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔
کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین باتھ نے سندھ آبادگار اتحاد کے صدر زبیر تالپور کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 11 اگست کو قصور میں ڈی سی آفس کے باہر زراعت کا علامتی جنازہ نکالا جائے گا، 20 اگست کو حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں احتجاج کے بعد اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ اس بار ہم گندم کی کاشت سے پہلے احتجاج کریں گے اور ہمارے احتجاج کا سیاسی جماعتوں سے کوئی تعلق نہیں۔ دو سال میں گندم کی کاشت پر 4 ہزار روپے لاگت آئی، ہم سے 2200 روپے کی گندم خریدی گئی، ہم کسانوں کے فرانزک آڈٹ کے لیے تیار ہیں۔
خالد حسین باتھ نے کہا کہ حکومت 45 فیصد تک ٹیکس مانگ رہی ہے، ہم کوئی منافع نہیں کما رہے تو ٹیکس کہاں سے دیں گے۔ اگر حکومت نے گندم کی کاشت سے پہلے گندم کا ریٹ طے نہ کیا تو ہم وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ سے بات کریں گے۔ اگر پھر بھی ریٹ نہ دیئے گئے تو 11 اگست کو پنجاب بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور 20 اگست کو سندھ بھر میں احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے دو سال سے گندم کا ریٹ طے نہیں کیا۔ اس سال حکومت کو 15 سے 20 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنا پڑے گی اور موسمیاتی تبدیلی بھی ہر سال فصلوں کو تباہ کر رہی ہے۔ حکومت تمام صوبوں کی کسان تنظیموں کی مشاورت سے ڈیم بنانے پر غور کرے۔ ڈیموں اور نہروں کی تعمیر میں صوبوں کی مرضی کے خلاف کچھ نہیں ہونا چاہیے۔
خالد حسین باتھ نے مزید کہا کہ 50 سے 60 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ اگر مودی سرکار نے ڈیم بنانے کی کوشش کی تو کسان تنظیمیں اور پاک فوج اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے کسانوں کے لیے اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریباً ہر سال ڈی چوک جا کر دھرنا دیتے ہیں۔ کسان اپنے قرضے ادا کرنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔ حکومت قرضوں کی عدم ادائیگی پر کسانوں کی زمینیں نیلام کرتی ہے، حالانکہ لاہور ہائی کورٹ نے کسانوں کو گندم کا ریٹ دینے کا حکم دیا ہے۔
اس موقع پر سندھ آبادگار اتحاد کے صدر نواب زبیر تالپور نے کہا کہ شوگر مل مالکان پریمیم کوالٹی کے نام پر کسانوں سے 40 ارب روپے واپس لے رہے ہیں۔ آخری بار کوالٹی پریمیم 1998 میں ملا تھا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2018 میں کوالٹی پریمیم کو کسانوں کا حق قرار دیا تھا، سندھ حکومت کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کریں گے۔
سندھ آبادگار کے جنرل سیکریٹری محمد انور نے کہا کہ ملک میں 42 خاندان ایسے ہیں جو شوگر گینگ میں ہاتھ دھو چکے ہیں، چینی مہنگی کرکے عوام کی جیبوں سے 300 ارب روپے لوٹ لیے ہیں۔
مزید پڑھیں :گمشدہ یا چوری شدہ موبائلز کے لیے PTA کا فوری بلاک سسٹم فعال