اسلام آباد ( اے بی این نیوز) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر نے کہا ہے کہ پاکستان میں متنازع فیصلوں کی کمی نہیں ہے۔ عدلیہ کےمتنازع فیصلوں میں ایک اورکااضافہ ہوا۔
ایسےفیصلوں سےملک کی بدنامی ہوتی ہے۔
شروع سےکہاشفاف ٹرائل ہوناچاہیے،ہمیں بھی صفائی کاموقع ملناچاہیے۔ آئین وقانون کاتقاضاہےتمام کیسزجن میں ایک ہی الزام ہوایک ہی مقدمہ ہوگا۔
سپریم کورٹ میں پٹیشن بھی دائرکی لیکن اس پر آج تک فیصلہ نہیں ہوا۔ وہ سلمان اکرم راجہ اور بابر اعوان سمیت دیگر راہنمائوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ
سپریم کورٹ نےٹرائل کورٹ کوبھی حکم دیالیکن پھربھی کیس نہیں روکاگیا۔
یہ تیسراکیس ہےجس میں ہمارے رہنماؤں کو10سال قیدکی سزادی گئی۔ تمام سزائیں قانون کےتقاضوں کوپوراکیےبغیردی گئی ہیں۔ عدلیہ کےمتنازع فیصلوں میں آج ایک نئےباب کااضافہ ہواہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ
جھوٹ پر کھڑا کیا گیا مقدمہ، عدالتی نظام منہدم ہو چکا۔ یہ صرف پی ٹی آئی کا معاملہ نہیں، ہر پاکستانی کا مسئلہ ہے۔ عدالتیں مذاق بن چکی ہیں، انصاف دفن ہو چکا ہے۔ جھوٹ کی بنیاد پر قانون اور حکومت کی عمارت کھڑی ہے۔
یہ جمہوریت پر حملہ ہے، ہمارے اکابرین پر نہیں۔ گواہ پیش کیے جا رہے ہیں جیسے وہ کرسی کے نیچے چھپے تھے۔ قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا، ہم کیسی ریاست میں رہنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کی عزت خطرے میں ہو، تو انصاف کہاں سے ملے گا؟ بابر اعوان نے کہا کہ
5 اگست کی کال سے پہلے فیصلے دینا سوچی سمجھی میچ فکسنگ ہے۔ لاہور، سرگودھا، گوجرانوالہ میں انصاف کا قتل ہوا ہے۔ ضمیر کے قیدیوں کو دہشت گرد قرار دینا آئین و قانون کی توہین ہے۔
دہشتگردی ایکٹ کا غلط استعمال ہو رہا ہے، جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔
اے ٹی اے کو ویپن آف میس ڈسٹرکشن بنا دیا گیا ہے۔ پارلیمنٹیرینز، وزرا، گورنرز کو دہشتگرد قرار دیا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کتنے حقیقی دہشت گردوں کو سزائیں دی گئیں؟ جھوٹی سزاؤں سے تحریک انصاف کو نہیں روکا جا سکتا۔
سزائیں دینے سے حقیقی آزادی کی تحریک دبائی نہیں جا سکتی۔
مزید پڑھیں :حماداظہرکووالدمرحوم میاں اظہرکےجنازےمیں آنےکی اجازت ہونی چاہیے،راناثنااللہ