اسلام آباد (اے بی این نیوز ) بیرسٹر عقیل نے کہا ہے کہ عدالتوں کے پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے کوئی نئی بات نہیں۔ یہ فیصلے آسمان سے نازل نہیں ہوتے، پہلے بھی ایسے واقعات ہو چکے۔
آئین کا آرٹیکل 255(2) اس صورتحال پر واضح رہنمائی دیتا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے آئینی اختیار سے تجاوز نہیں کیا۔ سیشن طلب ہوچکا تھا، اوتھ ہونا تھا، انکار آئینی رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
اوتھ سے پہلے کورم کا اعتراض ضابطے کے خلاف ہے۔ تلاوت، قومی ترانہ اور نعت سے پہلے کورم پوائنٹ آؤٹ نہیں کیا جا سکتا۔ ماہر قانون مغیر جعفری نے کہا کہ جب آئین کا فائدہ ہو تو اس پر واہ واہ ہوتی ہے، ورنہ اسے روند دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ کا فل کورٹ فیصلہ بھی امپلیمنٹ نہیں کیا جاتا،فیصلے کی خلاف ورزی کے باوجود ریویو منظور ہو جانا آئینی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ طاقت ساتھ ہو تو آئین کی تشریح بھی طاقت کے مطابق ہوتی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کردار 8 فروری سے اب تک متنازع رہا۔ ریزرو سیٹوں کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے جانبدار کردار ادا کیا۔ قاضی فائز عیسیٰ کو ایک غیر جانبدار ریگولیٹر سمجھا گیا تھا۔
سپیکر کا کورم پوائنٹ اٹھانا تکنیکی بنیاد پر غیر ضروری تاخیر تھی۔
آرٹیکل 255(2) اسی وقت فعال ہوتا ہے جب اوتھ ایڈمنسٹر کرنے والا ان کیپیبل ہو۔ جب طاقت کے لیے جلدی ہو تو آئین فوراً یاد آ جاتا ہے۔
بابر اعوان نے کہا ہے کہ فارم 47 اور فارم 45 ایک دوسرے سے کبھی نہیں مل سکتے جب تک ترمیم نہ ہو۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم بانی پی ٹی آئی کی قیادت میں ہی ممکن ہے،
سپورٹرز دو ناموں پر خوش ہوئے، ایک فیضی جاوید خان اور دوسرا مرادسعید۔
باقی تمام نام ہمارے لیے قابل احترام ہیں، مگر ان پر کمنٹ کمیٹی ہی دے سکتی ہے۔ ٹکٹوں کی تقسیم میں میری کوئی براہ راست شمولیت نہیں تھی۔ٹکٹوں کی اپروول کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی سے 3 بار بات ہوئی۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا ان کے پاس کوئی لسٹ نہیں آئی، نہ ہی کسی ٹکٹ کی منظوری دی۔ بانی پی ٹی آئی نے خود کہا کہ انہوں نے ٹکٹوں کی کوئی منظوری نہیں دی۔ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی رہنما کو انکوائری کی ہدایت کی تھی۔
پارٹی سے لوگوں کو نکالنا مسئلے کا حل نہیں۔
پارٹی سے نکالنے یا شامل کرنے کا فیصلہ صرف بانی پی ٹی آئی کر سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کو اپوزیشن بھی کرنی چاہیے، وہ 15 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے۔ بی بی کے قاتلوں سے ہاتھ ملانے والے پہلے اپنی زبان یاد کریں۔
سیاسی مذاکرات صرف بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے ہوں گے۔ بانی پی ٹی آئی نے کبھی مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا۔ اس وقت عالم اسلام میں بانی پی ٹی آئی جیسا مقبول لیڈر کوئی نہیں۔
اسمبلی کا کورم پورا نہ ہونا افسوسناک ہے، آئینی ذمہ داری پوری ہونی چاہیے۔
خیبرپختونخوا میں اپوزیشن اور حکومت کا ایک پیج پر ہونا نیا تجربہ ہے۔ اگر مرکز میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی ساتھ ہو سکتی ہیں تو پی ٹی آئی بھی ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں :حمیرا اصغر کی طبعی موت یا قتل،نئے انکشافات فیلٹ سے اہم ترین شواہدمل گئے،تفتیش نےنیارخ اختیار کر لیا