اہم خبریں

بلوچستان میں اندوہناک واقعہ،لڑکی کون تھی،واپس کیوں آئی،وزیر اعلیٰ نے کس کو کیا بتایا،جا نئے دل دہلا دینے والے انکشافات

کوئٹہ (اے بی این نیوز) بلوچستان کے دارالحکومت کے نواحی علاقے مرگٹ میں غیرت کے نام پر ایک نوجوان لڑکی کو سرعام گولیاں مار کر قتل کرنے کے دل خراش واقعے کی ہولناک تفصیلات منظر عام پر آ چکی ہیں۔

یہ واقعہ عیدالاضحیٰ سے تین دن قبل پیش آیا، جب محبت کی شادی کرنے والے ایک جوڑے کو قبائلی رسم و رواج کے نام پر بیدردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

معروف صحافی روف کلاسرا کے مطابق، مقتول نوجوان کا نام ثناء اللہ تھا جو سلمان قبیلے سے تعلق رکھتا تھا، جب کہ لڑکی کا تعلق ستکزئی قبیلے سے بتایا گیا ہے۔ دونوں کوئٹہ کے مضافاتی علاقے مرگٹ کے رہائشی تھے، جو تھانہ ہنہ کی حدود میں آتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، جوڑا چند ماہ قبل پسند کی شادی کے بعد علاقہ چھوڑ کر روپوش ہو گیا تھا۔ تقریباً چالیس دن بعد، وہ عید سے تین دن قبل واپس مرگٹ پہنچے جہاں ان کی موجودگی کی اطلاع مقامی افراد کو مل گئی۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جوڑے کو اغوا کر کے ایک پہاڑی علاقے میں لے جایا گیا، جہاں قبائلی جرگے کے مبینہ فیصلے کے تحت انہیں گولیاں مار دی گئیں۔ اس انسانیت سوز واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکی کو کچھ مسلح افراد ایک ویران مقام پر لے جا رہے ہیں، اور چند لمحوں بعد فائرنگ کی آواز کے ساتھ وہ زمین پر گر جاتی ہے۔ ویڈیو نے عوامی سطح پر شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔

واقعے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات اور ملوث افراد کی گرفتاری کا حکم جاری کر دیا ہے۔ سرکاری ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے

کہ اس دل دہلا دینے والے سانحے کی ہر زاویے سے تفتیش کی جا رہی ہے، اور جو بھی اس ظلم میں ملوث پایا گیا، اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

بلوچستان میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کے اس حالیہ واقعے نے ایک بار پھر قبائلی معاشرے میں عورت کے تحفظ، انصاف کے تقاضوں اور قانون کی عملداری پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہی ہیں اور فوری اور شفاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں :قرآن ہاتھ میں تھامےخاتون کی بےبسی بتارہی تھی مارنےوالےمردکتنےغیرت مندہیں،خواجہ آصف

متعلقہ خبریں