واشنگٹن ( نیوز ڈیسک) شارٹ ویڈیو ایپلی کیشن ٹک ٹاک امریکا کے لیے ایسی ہی نئی ایپلی کیشن تیار کرنے کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے میڈیا رپورٹس کو غلط قرار دے دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ ٹک ٹاک امریکا کے لیے ایسی ہی ایک نئی ایپلی کیشن تیار کر رہا ہے، تاکہ اگر امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی لگے تو وہ وہاں کے صارفین کو نئی ایپ استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرے۔
تاہم اب ٹک ٹاک نے رائٹرز کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے امریکا کے لیے نئی ایپلی کیشن بنانے کے دعووں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
ٹک ٹاک نے ایک مختصر بیان میں الگ ایپ بنانے کی رپورٹ کو ’حقائق کے منافی‘ قرار دیا اور کہا کہ مذکورہ خبر، گمنام ذرائع پر مبنی ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹک ٹاک کے اندرونی ذرائع کے مطابق کمپنی ایک بڑے ٹیکنیکل منصوبے پر کام کر رہی ہے، جسے اندرونِ خانہ ’ایم 2‘ (M2) کا نام دیا گیا ہے، مذکورہ منصوبے کا مقصد امریکی مارکیٹ کے لیے ایک علیحدہ ٹک ٹاک ایپ تیار کرنا ہے، جو عالمی ایپ سے مکمل طور پر الگ ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق اس نئے امریکی ورژن میں صرف امریکی صارفین کا ڈیٹا استعمال کیا جائے گا تاکہ الگورتھم کی ٹریننگ اور ویڈیوز کی تجویز مخصوص مقامی ڈیٹا پر مبنی ہو۔
رائٹرز نے اس پیش رفت کو 2024 کے امریکی قانون سے جوڑا، جس کے تحت ٹک ٹاک کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کو امریکا میں اپنی سرگرمیاں بیچنے یا بند کرنے کا کہا گیا ہے۔
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ یہ تمام دعوے بے بنیاد ہیں اور کمپنی کسی علیحدہ ایپ یا الگ سسٹم پر کام نہیں کر رہی، بیان میں مزید کہا گیا کہ رائٹرز کی رپورٹ نامعلوم اور غلط معلومات پر مبنی ہے۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک امریکی قانون سازوں کی جانب سے قومی سلامتی کے خدشات کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہے، اور حالیہ برسوں میں کئی بار اسے امریکا میں بند کرنے کی کوششیں ہو چکی ہیں۔
ٹک ٹاک کی جانب سے اس وضاحت کے باوجود، اس رپورٹ نے ایک بار پھر اس بحث کو تازہ کر دیا ہے کہ آیا کمپنی امریکی مارکیٹ میں اپنی بقا کے لیے تکنیکی سطح پر علیحدگی کا راستہ اختیار کرے گی یا نہیں۔
مزید پڑھیں :ایران ،مسافر بس کو اندوہناک ٹریفک حادثہ،21افراد جاں بحق اور 35زخمی