راولپنڈی ( اے بی این نیوز ) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن عوام کے نام سے ہوتا ہے، الیکشن متنازعہ اور عوامی رائے کے بغیر ہوں گے۔ ہماری سیاست آئین اور قانون کی حکمرانی کی ہے ۔ ہم سے کوئی رابطہ نہیں ہوا نہ ہم نے ن لیگ میں واپس جانا ہے۔ ہم نے اپنی اسی جماعت میں رہنا یے،تمام جماعتیں ہماری والی بات کریں تو ملک ترقی کر جائے ۔
یہ خبریں اسلئے پھیلائی جاتی ہیں کہ یہ ہم سے خائف ہیں کہ ہماری جماعت آگے بڑھ رہی ہیں۔ ملک کہیں نہیں جا رہا،جب تک ملک آئین قانون کے مطابق نہیں چلے گا ملک ترقی نہیں کرے گا ۔ آپ دو ہزار ترامیم کرلیں کچھ نہیں ہو ملک آئین وقانون کے مطابق نہیں ہو گا ترقی نہیں کرے گا ۔وہ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
یہ ملک حکمرانوں کا نہیں ہم سب کا ہے،یہ ملک اور عوام تکلیف کا شکار ہے ملک وہ چلتا ہے جسمیں فلاح کی بات کی جائے ۔ ترقیاتی کام عوام کے پیسے سے ہوتے ہیں کسی کی تشہیر کے لیے نہیں ہوتے جتنی کرپشن آج نظام کے اندر ہے کبھی ایسی نہیں تھی ۔ آج ترقی کے منصوبے وہ ہوتے ہیں جہاں کرپشن زیادہ ہو سکے ۔ یہاں اب نہیں دیکھا جاتا کہ منصوبے عوام کی فلاح کے لئے ہو۔ گے،نہ پلاننگ کی جاتی ہے،صحت،تعلیم کا نظام دیکھ لیں کیا بہتری آئی ہے ؟
17سال سے سندھ میں پی پی کی حکومت ہے 40فیصد عوام پانی سے محروم ہے،17سال سے آپ پائپ نہیں لگا سکے ۔ کراچی میں لوگوں کے گھروں میں پانی ٹینکر سے آتا ہے ٹینکر کا مالک کون ہے ۔ کراچی کی سڑکوں کی حالت، لاء اینڈ آرڈر دیکھ لیں ۔ ہر حوالے سے ملک پستی کا شکار ہے،یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں،ائین قانون کی حکمرانی نہییں جب تک یہ نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرے گا۔
احتجاج کرنا ہے تو مقصد ہونا چاہیئے کہ ملک درست ہو،کیا اپوزیشن اپنا رول ادا کر رہی ہے،یہ سوال اپوزیشن سے ہے۔ اگر آپکی تحریک کا مقصد ہے کہ عمران خان جیل سے باہر آجائے،ہر سیاسی رہنما جیل میں گیا ۔ اپوزیشن کو ملکی نظام کی بہتری قانون کی بالادستی کی بات کرنی چاہیئے اسی میں عمران خان کی بھی بہتری ہے ۔اگر ایک شخص کے بیٹے آتے ہیں آپ کس قانون کے تحت گرفتار کریں گے،ہم اخلاقی قدریں کھو چکے ہیں،جمہوری اور پارلیمانی قدریں پہلے کھو چکے ہیں
ہم نے پتہ کرنا ہے کہ کراچی میں گرنے والی عمارت کی تعمیر کا پرمٹ کس نے دیا تھا،اسی لئے کہتا ہوں یہ تمام نظام ناکام ہو چکا ہے ۔ کے پی کو دیکھ لیں دریا کے اندر عمارتیں بنی ہیں پھر کہتے لوگ بہہ گئے ۔ اقتدار میں لوگ،سیاسی رہنما اس ملک کے نظام کو بدلیں اور دشمنی کو سیاست سے ختم کریں،تفریق ختم ہونے تک یہ ملک آگے نہیں چلے گا ۔ اپوزیشن ویسے ہی متحد ہوتی ہے اسے اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔
ہماری کوشش تھی کہ سوچ میں ہم آہنگی ہو اپوزیشن اپنا کردار ادا کرے جس طرح حکومت ناکام ہے اسی طرح اپوزیشن بھی ناکام ہے ۔ اپوزیشن کی جماعتوں میں اختلافات بھی ہیں لیکن انکو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ نواز شریف کے اڈیالہ جیل جانے کے بیان کا نہیں پتہ کہ انھوں نے دیا بھی یا نہیں ۔ دونوں جماعتیں چارٹر آف ڈیموکریسی پڑھ لیں وہ دونوں جماعتیں آج اقتدار میں ہیں ۔
حکومت کا چوتھا بجٹ ہے لیکن کوئی بہتری،کوئی راستہ نہیں ہے ۔
صدر کے عہدے کے حقیقت کیا ہے آپ روز صدر بدلیں تو ملک کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ ملک کے صدر کو نظر نہیں آتا ملک اور سندھ کے حالات کیا ہیں کراچی میں لوگوں کے پاس پانی نہیں،انھوں نے کوئی بات کی۔ صدر کا کام ہوتا ہے کہ ملک کے حالات خراب ہو وہ بتائے،وہ صدر مملکت ہے سب کو اسکی بات سننا ہے ۔ نہ وہ اپنی مرضی سے آئے نہ جائیں گے ۔ ملک کا بجٹ انکے بس سے باہر ہے،تھانیداری سے معیشت نہیں چلتی نظام سے چلتی ہے۔
پوری دنیا کا نظام کیا تھانہ داری سے چلتا یے،اگر آپ کرپٹ لوگوں کو مزید اختیار دے دیں تو وہ مزید کرپٹ ہو جائیں۔ نادرا کا نظام استعمال کرکے ٹیکس کولیکشن کو بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔ ملک کے وزیراعظم چوہدری نثار کے گھر آئے ملاقات ہو گئی،مجھ سے کسی کا رابطہ نہیں ۔ پرانی دوستی اور تعلق ہے قائم رہ سکتا ہے۔ مجھے اتفاق ہے ووٹ کو عزت دو کی سیاست سے،اقتدار کو عزت دو کی سیاست سے نہیں ۔
کیا کے پی کے اندر قانون کی حکمرانی ہے،تمام تین بڑی سیاسی جماعتوں کے پاس حکومت ہے ۔ یہ حکومت کی ناکامی کی دلیل ہوتی ہےحکومت کا وزیر جب بات کرتا ہے تو حکومت کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے ۔ آپ کوئی بھی ہائبرڈ نظام عوام کے سامنے رکھیں اور بتائیں کہ ہم ائین میں یہ تبدیلیاں کر سکتے ہیں یہی ملکی مسائل کا حل ہے ۔ جب آپکو عوام کی پرواہ نہیں ہو گی،اپ عوام کے پیسے کو عوام کی فلاح کی بجائے اپنی ذاتی تشہیر کے لئے خرچ کریں گے تو نظام ناکام ہو گیا۔
مزید پڑھیں :اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع کی نئی شرح کا اعلان کر دیا گیا