واشنگٹن(اے بی این نیوز) جدید تحقیق اور مریخ پر بھیجے گئے ناسا کے روورز کی دریافتوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرخ سیارہ مریخ ماضی میں مختصر وقفوں کے دوران نمی اور پانی سے بھرپور رہا، لیکن مجموعی طور پر وہ ہمیشہ ایک خشک اور بے آب و گیاہ صحرا ہی رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ، زمین کے برعکس، مریخ پر زندگی کے آثار اب تک سامنے نہیں آ سکے۔معروف سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس نیوز میں یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہرِ سیارات ڈاکٹر ایڈون کائٹ کی قیادت میں ماہرین نے مریخ کی چٹانوں کے نمونوں اور زمینی ماڈلز کا باریک بینی سے تجزیہ کیا۔
ڈاکٹر کائٹ کے مطابق مریخ نے اپنی تاریخ میں ایسے مختصر دورانیے دیکھے جہاں دریا اور پانی کے چشمے بہے، لیکن یہ ادوار مختصر اور محدود رہے۔
انہوں نے کہا، یہ اوقات اور مقامات مخصوص تھے، جیسے کسی بیابان میں نخلستان، لیکن یہ عمومی صورتحال نہیں تھی۔زمین پر کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا کو گرم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جو وقت کے ساتھ چٹانوں میں جذب ہو جاتی ہے اور پھر آتش فشانی سرگرمیوں سے دوبارہ خارج ہو کر ایک متوازن ماحولیاتی چکر تشکیل دیتی ہے۔
تاہم مریخ پر یہ سلسلہ بہت کمزور رہا۔ڈاکٹر کائٹ نے بتایا کہ مریخ نے آتش فشاں گیسوں کے اخراج میں کمی کا سامنا کیا، جس سے اس کا درجہ حرارت کم رہا اور پانی زیادہ عرصہ سطح پر موجود نہ رہ سکا۔
مزید پڑھیں : مائیکروسافٹ کا پاکستان میں اپنا دفتر بند کرنے اور 5 ملازمین کو فارغ کرنیکا فیصلہ