اہم خبریں

سپریم کورٹ فیصلے کے تحت آزاد ارکان بھی سنی اتحاد کونسل کا حصہ تصور ہوں گے،صاحبزادہ حامد رضا

اسلام آباد ( اے بی این نیوز          )صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ 9مئی کے کیسز میں میرا مؤقف روز اول سے واضح ہے۔ اگر میں نے کسی بلڈنگ پر حملہ کیا تو سزا کا حق دار ہوں، زبردستی کسی کو روکنے کا عمل قابل مذمت ہے۔سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں مکمل ہونا ہے۔
عدالتی تعطیلات اور ججز کی ویکیشنز سے ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ 9 مئی کے واقعات کی شفاف تحقیقات ضروری ہیں۔ جو قصوروار ہیں انہیں قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ انصاف کا فیصلہ الزامات یا جذبات نہیں، شواہد کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
361 کی درخواستیں کچھ عدالتوں نے مسترد کر دیں، وکلا مطمئن نہیں۔ 342 کا ڈیفنس چل رہا ہے، بہت سے کیسز میں قانونی عمل تیز ہو رہا ہے۔ علیمہ خان کے احتجاجی اعلان سے متعلق ابھی باضابطہ ہدایات نہیں ملیں۔ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے احتجاج کی ہدایت ہو تو سب کو شریک ہونا ہوگا۔
تحریک تحفظِ پاکستان کا پلان پہلے ہی پارٹی قیادت کو پیش کر چکا ہوںوہ پروگرام اے بی این نیوز بدلو ومیں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو سیاسی قید میں رکھا جا رہا ہے، ملاقاتوں پر پابندیاں ہیں۔ بہنوں کو بھی کبھی اجازت ملتی ہے، کبھی روک دیا جاتا ہے۔
ریزرو سیٹوں سمیت متعدد مسائل نے پارٹی کو نئے بحران میں دھکیل دیا ہے۔ سیاسی لیڈرشپ اور فیملی کا ردعمل مختلف ہوتا ہے۔ فیملی کا دکھ و فکر جماعت کے کسی فرد سے زیادہ ہوتا ہے۔ علیمہ خان کا بیان جذبات اور مایوسی کی جھلک لیے ہوئے تھا۔ کچھ اقدامات بروقت کیے جاتے تو موجودہ صورتحال نہ آتی۔
سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور اڈیالہ میں پارٹی رہنماؤں کی موجودگی بڑھ گئی۔ پی ٹی آئی میں ہر کارکن اور لیڈر کو رائے کا حق حاصل ہے، یہ ایک مثبت علامت ہے۔ اختلاف رائے کو دبایا نہیں جا رہا، یہی حقیقی جمہوریت کی علامت ہے۔ جب نواز شریف جیل میں تھے، تب بیگم کلثوم نواز نے تحریک کی قیادت کی تھی۔
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ماضی میں حکومتیں گنوانے کے بعد ٹوٹ گئیں۔ پی ٹی آئی کے 300 میں سے صرف 4 ارکان منحرف ہوئے، یہ بڑی کامیابی ہے۔ تنقید ہونی چاہیے مگر وفاداروں کو غدار کہنا زیادتی ہے۔ پارلیمنٹرینز کی حکمت عملی پر اختلاف ہو سکتا ہے، مگر نیت پر شک نہ کیا جائے۔
پارٹی رہنماؤں کا مضبوطی سے کھڑے رہنا پی ٹی آئی کا اصل سرمایہ ہے۔ 9 مئی کے کیسز میں میرا مؤقف روز اول سے واضح ہے۔ اگر کسی بلڈنگ پر حملہ کیا ہے تو سزا کا مستحق ہوں۔ 9 مئی واقعات کی شفاف تحقیقات اور ثبوتوں پر فیصلہ ضروری ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ٹرائل چار ماہ میں مکمل ہونا ہے۔ عدالتی تعطیلات اور وکیشنز کے باعث ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ علیمہ خان کے احتجاجی اعلان پر پارٹی کو باضابطہ ہدایات نہیں ملیں۔
تحریک تحفظ پاکستان کا پلان قیادت کو دے چکا ہوں۔ بانی پی ٹی آئی کو سیاسی قید میں رکھا گیا، ملاقاتوں پر بھی پابندیاں ہیں۔ پی ٹی آئی میں اختلاف رائے کو دبایا نہیں جا رہا، یہ حقیقی جمہوریت ہے۔ پارٹی کے 300 میں سے صرف 4 ارکان منحرف ہوئے، یہ ہماری بڑی کامیابی ہے۔ اکثریتی ارکان نے سنی اتحاد کونسل کے حق میں بیان حلفی جمع کروایا۔ ریویو فیصلے کے بعد ریزرو سیٹوں سے پہلے والا سٹیٹس بحال ہو چکا ہے۔ نیشنل اسمبلی ریکارڈ میں اب بھی سنی اتحاد کونسل درج ہے۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیے بغیر ریویو دائر کیا۔ عثمان چودھری نے پی ٹی آئی چھوڑ دی تھی، ان کا بیان حلفی ہمارے پاس موجود ہے۔ عثمان چودھری کے خلاف نااہلی کیلئےسپیکر کے پاس جانے پر غور کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ فیصلے کے تحت آزاد ارکان بھی سنی اتحاد کونسل کا حصہ تصور ہوں گے۔ ریویو میں چند ججز نے فل کورٹ کے فیصلے کو بدلا، قانونی پیچیدگیاں برقرار ہیں۔ پارٹی ارکان کا آئندہ سیاسی مستقبل عدالتوں کے فیصلوں سے جڑا ہے۔

مزید پڑھیں :وزیراعظم کا 7 روپے 41 پیسے بجلی ریلیف پیکج،نیپرا تسلی بخش جواب نہ دے سکی،رواں ماہ صرف ایک روپے 55 پیسے کا ریلیف ملے گا

متعلقہ خبریں