واشنگٹن(اے بی این نیوز)غزہ میں جنگی بندی کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میدان میں آگئے ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یا تو غزہ میں جنگ ختم کرے یا پھر امریکی حمایت سے ہاتھ دھو لے۔
ذرائع کے مطابق یہ غیر معمولی امریکی دباؤ دراصل خلیجی ممالک کی بے مثال سفارتی کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اسرائیل ایک حتمی معاہدے کی طرف بڑھ رہا ہے، جب کہ واشنگٹن کی جانب سے دباؤ واضح طور پر اور شدت اختیار کر چکا ہے۔
اس دوران اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر میں ٹرمپ کی اس پیغام رسانی کے بعد شدید اضطراب کی کیفیت پائی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق امریکہ اس وقت حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر رہا ہے، جبکہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ بات چیت کا عمل بھی جاری ہے۔
ادھر امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے پیر کو ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ کے معاونین نے اسرائیلی حکام کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر جنگ نہ رکی تو “ہم آپ کی حمایت سے دستبردار ہو جائیں گے”
اتوار کی شب بنجمن نیتن یاھو نے غزہ میں کچھ غذائی امدادی سامان داخل ہونے کی اجازت دی تھی جو اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد کا فیصلہ تھا۔ اسرائیلی وزرا کے مطابق یہ فیصلہ امریکی دباؤ کا نتیجہ تھا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی صدر کی جانب سے پابندیوں کی دھمکیوں نے یہ فیصلہ کروایا۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ ڈالا گیا۔
سی دوران اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے امداد کی منظوری پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا، جسے مسترد کر دیا گیا۔ بن گویر نے اس فیصلے کو “سنگین غلطی” قرار دیا اور کہا کہ اس پر کابینہ میں اتفاق رائے نہیں تھا، جبکہ قومی سلامتی کے مشیر زاحی ہَنگبی نے ان پر الزام لگایا کہ وہ اشتعال انگیزی کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں غزہ کے شہریوں کو امداد پہنچانے پر زور دیا ہے، جبکہ اسرائیل ایران کے ساتھ مذاکرات اور یمن میں حوثیوں کے ساتھ جنگ بندی جیسے معاملات پر ٹرمپ اور نیتن یاھو کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔
واشنگٹن: غیرقانونی امیگریشن نیٹ ورک چلانے والی بھارتی ٹریول ایجنسیوں پر پابندی عائد