راولپنڈی (اے بی این نیوز)پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ حکام نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سیزفائر کی کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی ہے، ایک سفارتکار کا کہنا ہے کہ فوجی مذاکرات کا مقصد سیز فائر کو ‘پائیدار’ بنانا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا خیال ہے کہ مکمل سیز فائر ‘آسانی سے’ ہوسکتی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان عسکری تصادم کے بعد طے پانے والی سیز فائر کی مدت ختم نہیں ہوئی ہے، دونوں ممالک کے حکام نے ان قیاس آرائیوں کو ختم کردیا ہے کہ اگر سیز فائر کی تجدید نہ کی گئی تو یہ ختم ہوجائے گی۔
اتوار کی ڈیڈ لائن کی افواہوں نے اس وقت زور پکڑا جب نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے گزشتہ جمعرات کو پاکستان کی سینیٹ کو بتایا کہ دونوں اطراف کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے 14 مئی کی بات چیت کے دوران سیز فائر میں 18 مئی تک توسیع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس کے بعد ذرائع ابلاغ نے بڑے پیمانے پر خبر دی کہ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے والی ہے۔ تاہم دونوں اطراف کے عہدیداروں نے واضح کیا کہ اس دن ڈی جی ایم اوز کے ساتھ کوئی بات چیت طے نہیں تھی اور جنگ بندی، جو اصل میں امریکی سفارتکاری کے ذریعے کی گئی تھی، بغیر کسی مقررہ اختتام کی تاریخ کے نافذ العمل ہے۔
ایک بھارتی عہدیدار نے 12 مئی کو ڈی جی ایم اوز کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ ‘سیز فائر ختم ہونے کی کوئی تاریخ نہیں ہے’۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق افواج پاکستان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تاہم ایک سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیز فائر بدستور نافذ العمل ہے اور اس کی میعاد ختم ہونے کے لیے کوئی مقررہ وقت مقرر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کا مقصد سیز فائر کو پائیدار بنانا ہے۔
10 مئی کا سیز فائر 2 دہائیوں میں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان سب سے زیادہ سنگین کشیدگی کے بعد ہوا تھا، جس میں ایل او سی کے آر پار گولہ باری، ڈرون حملے اور فضائیہ کے حملوں نے دونوں فریقوں کو تباہی کے دہانے پر دھکیل دیا تھا۔ امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سعودی عرب کی مدد سے جنگ بندی میں ثالثی میں اہم کردار ادا کیا۔
سیز فائر کے اگلے دن ابتدائی خلاف ورزیوں کی اطلاع ملی تھی۔ لیکن اس کے بعد سے فوجی کمانڈر تعمیری بات چیت میں مصروف ہیں۔ حکام نے بتایا کہ پاکستان کے میجر جنرل کاشف عبداللہ اور بھارت کے لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی کے درمیان 12 مئی کو ہونے والی بات چیت میں کسی بھی جارحانہ یا معاندانہ کارروائی سے بچنے کے لیے باہمی وعدوں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
اس بات چیت میں، دونوں فریقوں نے بین الاقوامی سرحد پر فارورڈ تعیناتی اور مستقل فوجیوں کی تعیناتی میں مرحلہ وار کمی شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا، جس سے امن کے معمول کے انتظامات کو بحال کیا جا سکے گا جہاں سرحد پر بنیادی طور پر پاکستان کی رینجرز اور بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس تعینات ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ دونوں ڈی جی ایم اوز نے 10 مئی سے وقفے وقفے سے رابطے برقرار رکھے ہوئے ہیں اور کشیدگی میں کمی کے لیے ایک منظم میکانزم تیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اگرچہ پاکستان سیز فائر کو تنازع کشمیر اور آبی حقوق جیسے دیرینہ مسائل پر وسیع تر امن مذاکرات کی طرف ایک ممکنہ قدم کے طور پر دیکھتا ہے، لیکن بھارت نے زیادہ سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سیز فائر کو ‘عارضی وقفہ’ قرار دیا اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اعلان کیا کہ ‘آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ پاکستان پروبیشن پر ہے‘۔
جنگ بندی آسانی سے ہو جائے گی
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے عرب نیوز کو بتایا کہ سیز فائر کا عمل جاری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کشمیر پر پاکستان کے دیرینہ مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ جب تک بات چیت کے ذریعے حل نہیں کیا جاتا یہ تنازع فلیش پوائنٹ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’جہاں تک پاکستانی فوج کا تعلق ہے، یہ سیز فائر آسانی سے ہو جائے گی اور دونوں فریقوں کے درمیان رابطے میں اعتماد سازی کے اقدامات ہوئے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کا دنیا کا منفرد آسمان پر معلق فلک بوس ٹاور کے تعمیراتی منصوبے کا اعلان