اسلام آباد (اےبی این نیوز )ایک صدی کے دوران تیل اور توانائی کے ذرائع پر کنٹرول نے دنیا میں جنگوں کو جنم دیا، مختلف ممالک کو غیر متوقع اتحاد کرنے پر مجبور کیا اور متعدد سفارتی تنازعات کو جنم دیا ہے۔ دنیا کی دو بڑی معیشتیں ایک اور اہم اور قیمتی ٹیکنالوجی پر لڑ رہی ہیں اور یہ ٹیکنالوجی ’سیمی کنڈیکٹرز‘ ہیں، وہ چھوٹی مائیکرو چِپ جو ہماری روز مرہ زندگی کا اہم ترین جزو بن چکی ہے۔چین ان مائیکرو چپس کو بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اور یہ ہی وجہ ہے کہ امریکہ جس کے پاس یہ ٹیکنالوجی پہلے سے موجود ہے چین کو دنیا سے دور اور الگ تھلگ کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔’ہتھیاروں کی اس روایتی دوڑ میں جہاں جہازوں اور میزائلوں کی زیادہ تعداد میں تیاری ہے وہی یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے الگورتھم کے معیار پر بھی ہے جو عسکری سسٹمز میں بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔سیمی کنڈیکٹرز امریکہ میں ایجاد کیے گئے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ مشرقی ایشیا ان کی تیاری کا مرکز بن گیا اور اس کی وجہ وہاں کی حکومتوں کی اس صنعت کے لیے مراعات اور سبسڈیز تھی۔اس نے واشنگٹن کو سرد جنگ کے دوران روسی اثر و رسوخ کے خطرے سے دوچار خطے میں کاروباری تعلقات اور سٹریٹجک اتحاد کو فروغ دینے میں مدد دی ہے۔ اور یہ آج بھی ایشیا پیسیفک خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پیش نظربہت مفید ہیں۔
