اسلام آباد( اے بی این نیوز )نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ملک میں توہین مذہب یا توہین رسالتﷺ کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہو رہا، اسلام میں جبر نہیں پھر الزام کیوں لگایا جاتا ہے کہ اسلام جبرا کسی کو مسلمان بناتا ہے، آئین نے پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کے عنوان سے ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں بین المذاہب جیسے موضوع پر بات کرنا آسان نہیں ہے، اسلام میں جبر نہیں پھر الزام کیوں لگایا جاتا ہے کہ اسلام جبرا کسی کو مسلمان بناتا ہے، جبرا شادی کا تصور بھی اسلام میں نہیں ہے، ہمارا تمام آسمانی کتابوں پر ایمان ہے اگر انہیں نہیں مانتے تو پھر ہم مسلمان نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دو اڑھائی سال میں جبری مذہب کی تبدیلی یا جبرا شادی کی دس شکایتیں بھی موصول نہیں ہوئیں، دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھی توہین مذہب یا توہین رسالتؓ کے قانون کو غلط استعمال نہیں کر رہا، پنجاب میں تین سال متحدہ علما بورڈ کا چیئرمین رہا، ہمارے پاس 114 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 106 شکایات پر لوگوں کو سمجھا کر یا تنبیہ کر کے واپس بھیج دیا گیا، جہاں پر توہین ناموس رسالتﷺ یا توہین مذہب کی شکایات موصول ہوئیں تو عدالتوں نے ہماری سفارشات پر ان پر فیصلے بھی دیئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی ریاست ہے، پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے، جو آئین پاکستان کو مانتا ہے یہ اس کا وطن ہے، جو آئین پاکستان کو نہیں مانتا ہم بھی اس کو نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین، قانون اور دستور سب کو جینے کا حق دیتا ہے، مجھے حق ہے کہ میں اللہ کی توحید کو بیان کروں، عقیدہ ختم نبوتؓ اور ناموس رسالتؓ کو بیان کروں لیکن یہ حق میرے پاس نہیں ہے کہ دوسروں کے عقیدوں کی تذلیل کروں یا دوسروں کے عقیدے کے اوپر انگلی اٹھاؤں، اس سے قرآن پاک ہمیں منع کرتا ہے، میرا دین مجھ سے کوئی نہیں چھین سکتا، اسی طرح دوسرے کے دین کو چھیننے کی بھی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے عقیدے کو بیان کریں، ہمارا آئین ایک مشترکہ معاہدہ ہے جو ہم نے بھی کیا ہے اور غیر مسلموں نے بھی کیا ہے، آئین نے پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ قرآن کریم نے ہمیں بین المذاہب مکالمے کا حکم دیا ہے، معاشرے میں اپنے قانون اور اقدار کو لے کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔















