اہم خبریں

پاکستان اور بھارت کے مابین باقاعدہ جنگ شروع،جوابی کارروائی کا آغاز

اسلام آباد (اے بی این نیوز) بھارت کی جانب سے پاکستان کے تین اہم فضائی اڈوں، نور خان، مرید، اور شور کوٹ بیسز پر میزائل حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ جنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ ان حملوں کو پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی پر براہ راست حملہ تصور کیا جا رہا ہے، جس کے بعد پاکستان نے فوری طور پر بھارتی جارحیت کے جواب میں بھرپور جوابی کارروائی کا آغاز کیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، پاکستانی افواج پوری طرح چوکنا اور حرکت میں ہیں۔ جوابی کارروائی کا دائرہ کار وسیع کیا جا چکا ہے، اور بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فضائیہ اور بری افواج مکمل ہم آہنگی کے ساتھ دشمن کے حملوں کا جواب دے رہی ہیں۔

میدانِ جنگ کی صورتِ حال تیزی سے بدل رہی ہے اور دونوں جانب شدید گولہ باری اور فضائی حملوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ افواہوں سے گریز کریں اور صرف سرکاری ذرائع سے ہی اطلاعات حاصل کریں۔

پاکستانی حکومت اور افواج نے واضح کیا ہے کہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور دشمن کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اس وقت پاکستان کی جوابی کارروائی جاری ہے اور اعلیٰ عسکری قیادت صورتِ حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔

بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور بھارت کے درمیان اچانک شروع ہونے والی جنگ پر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ، امریکہ، چین، روس، اور یورپی یونین سمیت کئی عالمی طاقتوں نے دونوں ممالک سے فوری طور پر تحمل کا مظاہرہ کرنے اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک ہنگامی بیان میں کہا کہ جنوبی ایشیا کے دو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن سکتی ہے۔

امریکہ نے دونوں ممالک کے سفیروں کو طلب کر کے اس صورتحال پر بریفنگ لی ہے اور بیک ڈور سفارتکاری کے ذریعے جنگ بندی کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ واشنگٹن نے اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے فوری مذاکرات شروع کریں۔

چین، جو کہ دونوں ممالک کا قریبی تجارتی و تزویراتی شراکت دار رہا ہے، نے بھی اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سرحدی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔

دریں اثنا، عالمی مالیاتی منڈیوں میں بھی اس جنگ کے اثرات دیکھے جا رہے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹوں میں گراوٹ آئی ہے، اور تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ خطے میں کسی بڑے فوجی تصادم کی صورت میں عالمی تجارتی راستے متاثر ہو سکتے ہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے دونوں حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق جنگی اقدامات کریں۔ اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی ایجنسی (UNOCHA) نے ہنگامی بنیادوں پر ایک ممکنہ انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے، بالخصوص ان علاقوں میں جہاں سے شہریوں کے انخلاء کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔

اس ساری صورتحال میں خطے کی عوام شدید بے یقینی اور خوف کا شکار ہیں، جبکہ بین الاقوامی برادری کی نظریں جنوبی ایشیا پر جمی ہوئی ہیں کہ آیا یہ بحران سفارتی کوششوں سے ٹل سکتا ہے یا نہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں باقاعدہ جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اس وقت پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف جوابی اقدامات جاری ہیں، جن کی نوعیت اور دائرہ کار کے بارے میں تاحال مکمل تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی جارحیت کے بعد پاکستانی حکام نے اعلیٰ سطح پر مشاورت کی اور سیکیورٹی اداروں کو فوری ردعمل کے لیے متحرک کیا گیا۔ پاکستان کی جوابی کارروائی کا مقصد نہ صرف بھارتی کارروائی کا مؤثر جواب دینا ہے بلکہ آئندہ کسی بھی قسم کی مداخلت یا جارحیت کا سدباب بھی کرنا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر اس کی سالمیت یا خودمختاری کو چیلنج کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ جوابی کارروائی کے دوران پاکستان نے تمام تر قومی و عسکری وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔

مزید معلومات اور پیش رفت کے لیے سیکیورٹی اداروں اور وزارتِ خارجہ کی جانب سے باقاعدہ اعلامیہ متوقع ہے۔ اس وقت پوری قوم اپنے سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ملک کے دفاع کے لیے مکمل طور پر یکجہتی کا مظاہرہ کر رہی ہے

مزید پڑھیں :پاکستان ایئر فورس کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں میزائل کہاں سے فائر کیے گئے،آئی ایس پی آر

متعلقہ خبریں