اہم خبریں

پہلگام فالس فلیگ آپریشن،بی بی سی ناقابل تردید ہو لناک انکشافات سامنے لے آیا،بھارت کا خود ملوث ہو نا ثابت

اننت ناگ ( اے بی این نیوز     )جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں دہشت گردوں کے ایک حملے میں درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ آور مبینہ طور پر سرحد پار بیٹھے عناصر کی سرپرستی میں آئے تھے اور انہوں نے بھارتی علاقے میں داخل ہو کر سیاحوں کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی۔موصولہ ایف آئی آر کے مطابق، پولیس کو اطلاع دی گئی کہ چند مسلح افراد نے اچانک ایک گاڑی کو روکا اور فائرنگ شروع کر دی۔ ایف آئی آر کے مطابق، دہشت گردوں نے جدید اسلحے سے لیس ہو کر ہدف کو نشانہ بنایا اور جائے واردات سے فرار ہو گئے۔

پولیس اہلکاروں کے مطابق، حملے کے بعد جائے وقوعہ پر بھاری تعداد میں فورسز نے پہنچ کر علاقہ گھیرے میں لے لیا اور تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ “یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردی کی کارروائی تھی جس میں سرحد پار سے تربیت یافتہ افراد ملوث ہیں”۔متاثرہ افراد کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ کئی افراد کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ کیس کو دفعہ 307، 302، اور انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت درج کر لیا گیا ہے، اور تحقیقات جاری ہیں۔

واقعے کے بعد وادی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے، اور حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جلد ہی حملہ آوروں کی شناخت کر کے کارروائی کی جائے گی۔ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں ایک افسوسناک دہشت گرد حملے کے بعد درج کی گئی ابتدائی ایف آئی آر میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے سرحد پار سے آ کر سیاحوں پر اچانک فائرنگ کی، جس سے موقع پر شدید جانی نقصان ہوا۔ حملہ منگل کی سہ پہر 1:50 بجے سے 2:20 بجے کے درمیان پیش آیا۔

ایف آئی آر میں انسپکٹر علی منظور نے رپورٹ کیا کہ ایک سفید سوزوکی گاڑی پر سوار سیاحوں پر بندوق برداروں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ حملہ آوروں نے جدید ہتھیار استعمال کیے، جس کے نتیجے میں کئی افراد موقع پر ہی ہلاک اور دیگر شدید زخمی ہو گئے۔ واردات کے بعد حملہ آور جنگل کی طرف فرار ہو گئے۔اہم نکتہ یہ ہے کہ ایف آئی آر میں صراحت سے ذکر کیا گیا ہے کہ دہشت گرد مبینہ طور پر “سرحد کے پار بیٹھے عناصر” سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ حملہ منصوبہ بند دہشت گردی کی کارروائی تھی۔

پولیس نے فوری طور پر جائے وقوعہ کا محاصرہ کر کے شواہد اکٹھے کیے اور لاشوں کو مقامی اسپتال منتقل کیا۔ مقدمہ تعزیراتِ ہند کی دفعات 302، 307، 120B، 121A، 121، 124A، اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق دفعات کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے اس واقعے کو ریاست کے امن و امان کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے اور تحقیقات میں مرکزی ایجنسیوں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

اس واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، کیونکہ ایف آئی آر میں براہ راست سرحد پار سے دہشت گردی کی نشاندہی کی گئی ہے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس خبر کو انگریزی یا کسی خاص نیوز ایجنسی کے انداز میں ڈھالا جائے تو براہ کرم بتائیں۔اس دل دہلا دینے والے واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ مقامی فلاحی تنظیم کے سربراہ عبد الواحد وانی، جو اس علاقے میں رہائش پذیر ہیں، نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ حملے کے بعد موقعِ واردات پر سب سے پہلے پہنچنے والوں میں شامل تھے۔

وانی کے مطابق، انہیں 2:35 بجے پولیس کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ کچھ غیر معمولی ہوا ہے۔ وہ فوراً اپنے بھائی سجاد کے ہمراہ موقع پر پہنچے۔وانی نے بتایا: “پولیس نے کہا کہ بشمنر میں کچھ ہوا ہے، تم وہاں جا کر دیکھو۔ میں نے اپنے بھائی سجاد کو ساتھ لیا اور ہم فوراً وہاں پہنچے۔ وہاں پہنچ کر میں نے تین بچوں کی لاشیں دیکھیں جو خون میں لت پت تھیں۔”پولیس کا کہنا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور جلد مزید تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔

مزید پڑھیں :بلوچستان میں دہشت گردی( ر ا )کے ملوث ہونے کے چونکا دینے والے انکشافات

متعلقہ خبریں