اسلام آباد( اے بی این نیوز )سول ڈیفنس آفیسر شاہد رحمان نےتبایا کہ کہ سول ڈیفنس کا ادارہ یونین کونسل کی سطح تک کسی بھی جنگی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ یونین کونسل میں 30 سے 60 رضاکار ہیں جنہیں پوسٹ وارڈنز اور وارڈنز کا درجہ دیا جاتا ہے اور ان رضاکاروں کو جنگی صورتحال سے پہلے، دوران اور بعد میں تربیت دی جاتی ہے۔ کسی بھی جنگی صورتحال میں یہ رضاکار یونین کونسل کے تمام شہریوں کو جان و مال کی حفاظت اور جنگی صورتحال میں کیسے محفوظ رہنا سکھاتے ہیں جب کہ یہ رضاکار اس موقع پر دیگر لوگوں کو بھی تربیت دیتے ہیں کہ کس طرح کسی بھی ہنگامی صورتحال سے لوگوں کو بچایا جا سکتا ہے۔
سول ڈیفنس ہر گھر کی ضرورت ہے اور ہر گھر میں تربیت یافتہ رضاکار کا ہونا لازمی ہے، اس کے لیے سول ڈیفنس نے لوگوں کو تربیت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو سول ڈیفنس کی تربیت باآسانی دی جا سکتی ہے، اس دوران رضاکاروں کو بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے حلقے کی تمام گلیوں، محلوں اور بازاروں کو جانیں تاکہ اگر رات کو کوئی حملہ ہو تو انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، جب کہ رضاکار اس حلقے کے لوگوں کو جانتے ہیں اور عوام کو بھی معلوم ہے کہ یہ ان کے حلقے کا سول ڈیفنس رضاکار ہے۔
رضاکار کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ فرسٹ ایڈ باکس کہاں رکھا گیا ہے، پانی کے ذخائر کہاں ہیں، آگ بجھانے کے لیے فائر فائٹرز کہاں سے آتے ہیں، فائر اسٹیشن کتنی دور ہے اور اس علاقے میں ڈاکٹر اور نرسیں کہاں رہتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہدایات رضاکاروں کو حملے سے قبل تربیت کے دوران دی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگی حالات میں حملے کے دوران الگ ٹریننگ دی جاتی ہے۔ جیسے ہی وارڈن دھمکی سنتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پوسٹ یا مقررہ جگہ یا کسی بھی ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں لوگ موجود ہوں، انہیں حملے کی اطلاع دیں اور ان سے کہیں کہ وہ اپنے آپ کو، اپنے اہل خانہ اور مویشیوں کو، اگر کوئی ہو تو لے جائیں اور گھر چلے جائیں۔ اگر جنگ کے دوران بمباری ہوتی ہے تو رضاکار اس جگہ جا کر دیکھیں کہ لوگ کیا کر رہے ہیں اور لوگوں کو زیادہ خوفزدہ نہ ہونے دیں۔
حملے کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے رضاکاروں کو الگ سے ٹریننگ بھی دی جاتی ہے، جس میں بتایا جاتا ہے کہ حملے کے دوران جن عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے انہیں فوری طور پر خالی کرایا جائے، جب کہ جن بے گھر افراد کے مکانات کو نقصان پہنچا ہے انہیں کسی دوسری جگہ منتقل کرکے ان کے کھانے پینے کا انتظام کیا جائے، جب کہ متعلقہ اداروں سے فوری طور پر رابطہ کرکے عمارت کو نقصان پہنچانے اور عمارت کی مرمت کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا جائے۔ جانی و مالی نقصانات تیار کر کے تھانے بھجوائے جائیں۔
رضاکاروں کو بتایا جاتا ہے کہ جب بھی کسی حادثے یا جنگی صورتحال میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوں تو ان سب کو ایک مخصوص مقام پر لایا جائے اور وہاں سے انہیں مختلف ایمبولینسوں یا گاڑیوں میں قریبی اسپتال پہنچایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک گھر میں ایک شخص زخمی ہے، دوسرے گھر میں 3 اور دوسری گلی میں اس سے زیادہ زخمی ہیں تو ان سب کو ہر ممکن حد تک قریب سے اکٹھا کیا جائے تاکہ انہیں ہسپتال منتقل کرنے میں آسانی ہو سکے۔
مزید پڑھیں :پٹرول اور ڈیزل سستا کر دیا گیا،جا نئے نئی قیمتوں بارے