لاہور ( اے بی این نیوز )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر مہنگائی میں کمی کے اعداد و شمار کا اثر عوام تک نہیں پہنچ رہا تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک نہ پہنچنے پر تشویش کا اظہار کیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیمبرز کے مسائل کا علم ہے، انہیں حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ تاجروں کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کی ترقی ملکی ترقی کے لیے ضروری ہے اور اس مقصد کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ چکی ہے، اور پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروباری سرگرمیوں کو استحکام ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی کے باوجود اگر عوام کو ریلیف نہیں مل رہا تو محض اعداد و شمار کا فائدہ بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ہفتے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، لیکن عالمی قیمتوں میں کمی کے باوجود مقامی سطح پر مہنگائی برقرار ہے، جس کی وجہ مڈل مین کی من مانی ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں اور انتظامیہ کے تعاون سے قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، کچھ وجوہات بیرونی بھی ہوتی ہیں، لیکن اصل بات یہ ہے کہ کیا ہم درست سمت میں جا رہے ہیں یا نہیں۔
ریکوڈک منصوبے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے، اور 2028 کے بعد برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے انڈونیشیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں نِکل کی برآمدات 22 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔
رشوت سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی رشوت لے رہا ہے تو کوئی دے بھی رہا ہے، عوام رشوت دینا بند کریں۔ کسٹمز میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے تاکہ کرپشن کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ اب اپنا ٹیکس گوشوارہ خود بھر سکتا ہے، ٹیکس نظام کو سادہ بنایا جا رہا ہے، اور وزیراعظم جلد مزید ریلیف کا اعلان کریں گے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پی آئی اے کے یورپی روٹس بحال ہو چکے ہیں، اور امید ہے کہ انگلینڈ کے روٹس بھی جلد بحال ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اگر یہی رفتار رہی تو مستقبل میں مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 5 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جن میں اکثریت بچیوں کی ہے، اور اس مسئلے کے حل کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ لاہور میں بڑھتی ماحولیاتی آلودگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکتوبر سے فروری تک شہر میں سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے، جس پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔