اہم خبریں

ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے باہمی ملی بھگت سے سندھ کے عوام کے ساتھ سنگین ناانصافی کی ہے، عمر ایوب

اسلام آباد (اے بی این نیوز) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عمر ایوب نے الزام عائد کیا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے باہم ملی بھگت سے سندھ کے عوام کے ساتھ سنگین ناانصافی کی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ صدر آصف علی زرداری نے جولائی میں کینالز منصوبے کی منظوری دی، جو ایک سیاسی چال تھی، اور بعد ازاں اس کا فائدہ مخصوص جماعتوں کو پہنچایا گیا۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ نگران حکومت دراصل ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی مشترکہ مرضی سے بنائی گئی، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ غیر جانبدار نہیں بلکہ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت قائم کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 7 فروری کو ایکنک کا اجلاس بلایا گیا، جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے، جبکہ 8 فروری کو عام انتخابات منعقد ہوئے۔ اس قریبی وقت میں فیصلوں کا ہونا انتخابی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے اآگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ

تحریک انصاف کے رہنما نے ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک پاکستان میں آئینی عمل کو مکمل طور پر بحال نہیں کیا جاتا، تب تک بیرونی سرمایہ کاری کا آنا ممکن نہیں۔

عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہے، نہ کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جیسا کہ بعض حلقے پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں مائننگ کے معاملات کو تفصیل سے زیر بحث لایا جائے گا تاکہ شفافیت اور ترقیاتی عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

عمر ایوب نے بتایا کہ بانی تحریک انصاف کو تمام قانونی امور پر وکلاء کی جانب سے مکمل بریفنگ دی جاتی ہے اور ان کے ساتھ مسلسل ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے گزشتہ دو سالوں میں ریکارڈ تعداد میں ملاقاتیں ہوئیں، جو اڈیالہ جیل کی تاریخ میں کسی بھی قیدی کے ساتھ نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ ایک باقاعدہ مینوئل کے تحت کام کرتی ہے اور ملاقاتوں کی فہرست پہلے بانی پی ٹی آئی کو فراہم کی جاتی ہے، جس میں وہ خود فیصلہ کرتے ہیں کہ کس سے ملاقات کرنی ہے۔

عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کے اندرونی خلفشار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت کا ہر رہنما دوسرے کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں، اور یہ ایک بے ربط اور نظریہ سے عاری گروپ بن چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی معلومات کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے کسی امریکی وفد کی ملاقات نہیں ہوئی، تاہم انہوں نے رانا ثناءاللہ سے متعلق سوال پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے انہوں نے بات کی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی جیل کی چھت پر کھڑے ہو کر چیخ رہے ہیں کہ ان سے مذاکرات کیے جائیں، مگر مذاکرات کے لیے پہلے 9 مئی کے واقعے پر معافی مانگنی ہو گی، جیسا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی واضح طور پر کہہ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں :لاہور میں پی ٹی آئی کے خلاف بڑی کارروائی، ورکرز کنونشن پر پولیس کا چھاپہ،گرفتاریاں

متعلقہ خبریں