اسلام آباد(نیوزڈیسک) گوجرانوالہ کی ہونہار طالبہ سیدہ انیلا طالب نے اسماء الحسنیٰ پر 99 نثری حمدیں لکھ کر عالمی اعزاز حاصل کرلیا۔انیلا طالب بخاری دس کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔ امن کی سفیر کے طور پر کام کر رہی ہیں ۔ اب تک اپنی فائونڈیشن کے زیر اہتمام ایک ہزار بچیوں کو ڈیجیٹل طریقے سےفری کورسز کرواچکی ہیں۔ضوریز میگزین کے نام سے نو آموز لکھاریوں کیلئے ایک ڈیجیٹل میگزین بھی چلا رہی ہیں جس کے ذریعے رائٹرز کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اب تک دوسو سے زائد لکھاریوں کی تحاریر شائع کی گئیں ۔
انیلا طالب پہلی وہ پاکستانی ہے جس کی نظمیں کولمبیا کی فائریرو آرٹ گیلری کا حصہ بنیں ۔نائیجریا میں چپھنے والی پہلی کم عمر پاکستانی مصنفہ بھی ہیں ۔اکسٹھ ممالک کی طرف سے مشترکہ انٹرنیشنل بک پیس ایوارڈ اٹلی سےجیتا ۔جاپانی صنف سخن گگوشی میں بھی طبع آزمائی کی اور جاپان میں چھپنے والی کتاب ورلڈ گگوشی والیم پانچ کا حصہ بھی بنیں اور وہاں بین الاقوامی مصنفین کیساتھ لکھا ۔
حال ہی میں انہوں نے سربیا کی انچاسویں 59 بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس میں شرکت کی ۔وہاں اکیس ممالک سے منتخب ہونے والے 37رائٹرز میں سے پہلی کم عمر ترین پاکستانی مصنفہ کے طور پر ابھریں،انیلا طالب بخاری نے امن کا پیغام عام کرنے کیلئے لکھنے کا آغاز دس برس کی عمر سے کیا۔ سولہ برس کی عمر میں کالم لکھے اور سترہ برس کی عمر میں صاحب کتاب بن گئیں۔بین الاقوامی آرٹسٹ انیلا طالب کی شاعری کو پینٹنگز کی شکل دے کر خراج تحسین پیش کر چکے ہیں ۔شاعری دنیا کی سولہ زبانوں میں ترجمہ کی جا رہی ہے ۔لاطینی امریکہ کی طرف سے انہیں بین الاقوامی کتاب۔دنیا کا گیت ۔ میں لکھنے کی دعوت دی گی تو انہوں نے دنیا بھر سے منتخب ہونے والے256مصنفین میں پہلی کم عمر پاکستانی شاعرہ کی حیثیت سے اردو زبان کی نمائندگی کی۔ ہجرت کے موضوع پر قلم اٹھایا اور پانی کی قلت جیسے اہم موضوع کو دنیا کے سامنے اٹھایا۔مصر کی ورچوئل کانفرنس میں شرکت بھی کی ۔نائیجریا نے بیسٹ رائٹر آف دی ئیر 2022 سے نوازا ۔ارفع کریم کو اپنا آئیڈیل مانتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ارفع کریم خوابوں میں آکر جوش دلاتی تھی کہ کچھ کرو ۔مولانا رومی سے متاثر ہیں ۔انسانیت کی خدمت کرنا ان کا مشن ہے یتیم بچوں کیلئے ایک سینٹر قائم کرنا چاہتی ہیں جہاں وہ فری تعلیم حاصل کر سکیں۔سیدہ انیلا طالب بخاری نے نوجوان نسل کو اردو ادب کی طرف متوجہ کیا اور کتب بینی کے فروغ کیلئے وہ ۔پڑھو کتاب سنوارو زندگی۔ کے نام سے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے پندرہ ہزار لوگوں میں ڈیجیٹل کتابیں مفت فراہم کر چکی ہیں۔