اہم خبریں

مصطفیٰ قتل کیس میں کب کیا ہوا؟،کیس کی تمام تفصیلات سامنے آگئیں

کراچی(اے بی این نیوز)مصطفیٰ عامر اغوا اور قتل کیس میں کب کیا ہوا اور ارمغان قریشی پر اب تک کتنے مقدمات درج ہیں، تمام تفصیلات سامنے آگئیں۔مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان خیابان مومن میں بنگلے میں کال سینٹر چلاتا ہے، کال سینٹر میں 30 سے 40 لڑکے اور لڑکیاں کام کرتے ہیں، ارمغان نے بنگلے میں شیر کے 3 بچے بھی غیر قانونی طور پر رکھے ہوئے تھے جبکہ بنگلے میں 30 سے 35 سکیورٹی گارڈز بھی ہوتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیرون ملک سے منشیات منگوانے پر 2019 میں کسٹم نے ارمغان پر مقدمہ درج کیا تھا تاہم ارمغان نے کسٹم کے مقدمے میں ضمانت کروا لی تھی۔ اس کے علاوہ ارمغان پر تھانہ گزری، کلفٹن، درخشاں اور بوٹ بیسن میں بھی مقدمات درج ہوئے۔پولیس کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان کی ماہانہ آمدن کروڑوں روپے ہے، ارمغان خود بھی منشیات استعمال کرتا ہے۔

تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیو ایئر نائٹ پر ارمغان نے اپنے بنگلے پر پارٹی رکھی تھی جس میں اس کے بچپن کا دوست شیراز بھی رات 12 سے 3 بجے تک موجود تھا تاہم مصطفیٰ اس روز پارٹی میں نہیں آیا تھا، پارٹی سے قبل ایک لڑکی ارمغان کے بنگلے پر آئی تھی، بات چیت کے دوران تلخ کلامی ہونے پر لڑکی بنگلے سے چلی گئی جبکہ اگلے روز ملزم ارمغان اور مصطفیٰ کا ذاتی وجوہات پر جھگڑا ہوا۔

اے بی این کو کو موصول تفتیشی رپورٹ میں ہے کہ 5 جنوری کو ارمغان نے اسی لڑکی اور شیراز کو بنگلے پر بلایا اور لڑکی کو لوہے کی راڈ سے تشدد کرکے زخمی کر دیا، ارمغان نے لڑکی کو آن لائن ٹیکسی میں جاکر علاج کروانے کا کہا اور ساتھ ہی لڑکی کو اسلحے کی گولی دکھا کر قانونی کارروائی سے منع کیا۔رپورٹ کے مطابق 6 جنوری کو ارمغان نے شیراز کو بنگلے پر بلایا اور ساتھ نشہ کیا، 6 جنوری کی ہی رات 9 بجے مصطفیٰ بھی ارمغان کے بنگلے پر آیا، مصظفیٰ سے جھگڑا ہونے پر اسے بھی ارمغان نے لوہے کی راڈ سے مارا، پھر سفید چادر سے مصطفیٰ کے ہاتھ پاؤں باندھے اور اسے سیڑھیوں سے گھسیٹ کر نیچے اتارا جبکہ دو ملازمین سے کمرے میں موجود خون کے نشانات صاف کرنے کا کہا گیا۔

تفتیشی رپورٹ میں ہے کہ مصطفیٰ کی گاڑی ارمغان کے بنگلے کی پارکنگ میں موجود تھی، ملزمان نے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈالا اور حب لے گئے، مصطفیٰ کے کپڑے، موبائل فون اور انٹرنیٹ ڈیوائس ارمغان نے اپنے پاس رکھ لی، مصطفیٰ کی گاڑی میں پیٹرول نہ ہونے پر ارمغان نے بنگلے سے پیڑول کا ٹینک ساتھ لیا، ملزمان مصظفیٰ کا موبائل فون اور دیگر سامان راستے میں پھیکنتے رہے، ملزمان رات ساڑھے 4 بجے حب پہنچے اور گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

رپورٹ کے مطابق ارمغان اور شیراز حب سے کراچی کیلیے پیدل نکلے، ملزمان ناشتے کیلئے ایک ہوٹل پر رکے، ہوٹل والے نے ارمغان کے پاس گن دیکھی تو ملزمان ہوٹل سے نکل گئے، ڈھائی سے 3 گھنٹے پیدل چلنے کے بعد مختلف گاڑیوں سے لفٹ لے کر دونوں کراچی پہنچے۔تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ چند روز بعد مصطفیٰ کی والدہ نے ارمغان سے بیٹے کے بارے میں پوچھا، ارمغان کے مطابق مصطفیٰ 6 جنوری کی رات نعمان نامی دوست کو بتاکر اس کے پاس آیا تھا، مصطفیٰ کی والدہ کو شک ہونے پر ارمغان اور شیراز اسلام آباد چلے گئے، ارمغان کی گاڑی اسلام آباد میں موجود تھی جس میں وہ واپس کراچی پہنچے۔

تفتیشی رپورٹ کے مطابق پولیس کے بنگلے پر چھاپے سے تین روز قبل ہی ارمغان کراچی پہنچا تھا، سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھ کر ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی، کافی دیر مقابلے کے بعد پولیس نے ارمغان کو حراست میں لے لیا، ملزم کی نشاندہی پر گھر میں چھپایا گیا اسلحہ اور دیگر سامان بھی پولیس نے تحویل میں لیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی ٹیم کے منیجر چیمپئنز ٹرافی کے دوران ٹیم کو چھوڑ کر چلے گئے

متعلقہ خبریں