اسلام آباد (اے بی این نیوز )تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ، ریلیف دینے کے لیے بڑی تجویز سامنے آگئی۔ گزشتہ 7 دہائیوں میں پاکستان میں کوئی بھی حکومت بڑے تاجروں سے ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہی، ایسے میں ریونیو کا ہدف پورا کرنے کے لیے ہمیشہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ مزید بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے ملازمت پیشہ افراد ٹیکسوں کے بھاری بوجھ تلے دب رہے ہیں۔ تاہم معاشی ماہرین نے تجویز دی ہے کہ 120,000 روپے ماہانہ آمدن پر ٹیکس چھوٹ دی جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ سال 285 ارب روپے ٹیکس جمع کرایا۔ اور اب اندازہ لگایا گیا ہے کہ جون تک تنخواہ دار طبقے سے وصولی 577 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔
حکومت نے پہلے 7 ماہ میں تنخواہ دار طبقے سے 285 ارب روپے ٹیکس وصول کیا اور یہ رقم گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 100 ارب روپے زیادہ ہے۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے تنخواہ دار ملازمین پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے، تنخواہ دار طبقے کو آئی ایم ایف کے اہداف حاصل کرنے کے لیے قربانی کا بکرا بنا دیا گیا ہے جب کہ ریٹیل، ہول سیل، زراعت اور رئیل اسٹیٹ سمیت دیگر شعبوں سے کم آمدنی ہو رہی ہے۔اقتصادی ماہرین نے ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ شرح کو 20 فیصد تک محدود کرنے کی سفارش کی ہے۔
مزید پڑھیں :بیٹر فخر زمان کا نیا بیان سامنے آگیا،کرکٹ شائقین جانیں اب کیاایسا انہونا کہہ دیا