اہم خبریں

مصطفیٰ قتل کیس میں ایک کے بعد ایک انکشاف سامنے آنا شروع ہو گیا

کراچی ( اے بی این نیوز    )مصطفی قتل کیس میں ایک کے بعد ایک انکشاف سامنے آنے لگا۔ زوما اور انجلینا نے ارمغان کے راز فاش کردئیے۔ ارمغان کا سہولت کار گذری تھانے کا پولیس افسر نکلا۔ زوما 31 دسمبر سال نو کے موقع پر ارمغان کے ساتھ تھی۔ چند روز کے بعد ارمغان نے زوما کو فون کرکے گھر بلایا۔ 31 جنوری کے حوالے سے تنازعے پر پوچھ گچھ کرتا رہا۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ارمغان نے زوما کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔

برہنہ کرکے ویڈیوز بنائی۔ ارمغان جس وقت تشدد کر رہا تھا۔ شیراز بھی موجود تھا۔ زوما کی حالت غیر ہونے پر ارمغان نے پولیس افسر کو فون کیا۔ پولیس افسر کو کہا زوما کو مارا ہے اسے یہاں سے لے جائو۔ پولیس افسر نے منع کیا تو ارمغان نے آن لائن کیب منگوالی۔ زوما کو کہا نیشنل میڈیکل سینٹر جائو اوراپنا علاج کرائو۔ شیراز کو پیچھے بھیجا تاکہ وہ دیکھ سکے زوما پولیس کے پاس نہ چلی جائے۔ زوما کی حالت دیکھ کر ہسپتال انتظامیہ نے پولیس طلب کرلی۔ پولیس کو بتایا گیا کہ زوما سے زیادتی ہوئی اور تشدد کیا گیا۔ صورتحال دیکھ کر پولیس نے جان چھڑاکر چلی گئی۔
مصطفی قتل کیس کے ملزم کا ریمانڈ نہ دینے والے منتظم جج سے انتظامی اختیارات واپس۔ سندھ ہائیکورٹ کی تفصیلی فیصلے کی کاپی قائم مقام چیف جسٹس اور سیکرٹری داخلہ کو بھجوانے کی ہدایت۔ تحریری حکم نامہ میں کہا گیا منتظم جج کے پاس ایسے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں ۔ عدالتی رائے میں منتظم جج کا پولیس ریمانڈ کی جگہ جوڈیشل ریمانڈ کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ جے آئی ٹی بنانے کا منتظم جج کا فیصلہ دائرہ اختیار سے تجاوز ہے۔ عوامی مفاد اور انصاف کے لئے منتظم جج کے اختیارات کسی اور عدالت کو دیئے جائیں

مزید پڑھیں :وزیراعظم کا آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں آسان خدمت مرکز کا دورہ

متعلقہ خبریں