اسلام آباد ( اے بی این نیوز )آج عدالت کے حکم پرملاقات کے لیے پہنچے، لیکن ہماری ملاقات نہیں کرائی گی۔ ہمیں بانی سے ملنے نہیں دیا گیا۔ ہم چار وکلاء تھے لیکن ملاقات نہیں کرائی۔
واپسی پر اڈیالہ جیل کے دروازے پر پولیس اہلکاروں نے چوکی پر بلا لیا۔ انھوں نے چاروں وکلاء کو ڈھائی گھنٹے تک تحویل میں رکھا۔ گالم گلوچ میرا شیوہ نہیں، لیکن جب ایک شخص کو روکا جائے اور محبوس رکھ لیا جائے۔
کوئی یہ سمجھتا ہے کہ معافی مانگو تو معافی نہیں مانگوں گا۔ وکیل فیصل چوہدری کی دیگر وکلاء کے ہمراہ جیل کے باہر میڈیا گفتگو، انہوں نے کہا کہ میں بانی کی تحریک پر یقین رکھتا ہوں۔ مجھے پتا ہے کہ میرا بولنے سے کیا خطرات ہیں لیکن یہ بانی کی تحریک کے سامنے کچھ نہیں۔
ریاستی دہشتگردی کا جس طرح کارکنوں نے سامنا کیا مجھے فخر ہے۔ ہم ناحق گرفتار ہونے والے کارکنوں کی قدر کرتے ہیں۔ ہم شہداء کی فیملی پر بھی فخر کرتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی تحریک کے لیے 14 افراد نے جانیں دی۔
بانی کے خط کے مندرجات پاکستان کے مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ چارج شیٹ نہیں چھ نقاط تلخ حقیقت ہیں۔ جو پارٹیاں بینیفشری ہیں جو چاہتی ہے ملک میں سیاسی تناو رہےیہ حکومت عوام کے ووٹوں سے نہیں آئی
پاکستان میں میڈیا اور عدلیہ کو آزاد کیا جائےپاکستان کی جمہوریت کو بحال کیا جائےدہشتگردی اور معاشی مسئلہ پاکستان کا مسئلہ ہے بانی کا مسئلہ نہیں ہےہم ریاست کے ازاد شہری ہیں ہم ریاستی غلام نہیں ہیں۔
پاکستان کے مسائل کو حل کرنا ہوگابانی کروڑوں دلوں کی دھڑکن ہے وہ خواب بن کر آنکھوں میں موجود ہے8 فروری سے پہلے پکڑ دھکڑ شروع کردیعدالتوں میں ججوں کی نوکریوں پر لگنے والی لوٹ سیل پاکستان کے انصاف کے لیے بہتر نہیں۔
ہم اپنے ورکرز اور رہنماوں کے لیے فئیر ٹرائل۔چاہتے ہیںہم رعائیت نہیں چاہتے، جنہوں نے پی ٹی ائی کو چھوڑا وہ ازاد ہیںہم چاہتے ہیں جیل ٹرائل ختم کریں اور اوپن کورٹ میں بانی کو پیش کریں
میں نے کبھی دباو نہیں لیا، میں دکھی نہیں ہوں
آج عدالتی حکم تھا ملاقات ہو نہیں ہوئی اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نہیں مانے جاتے، میری گرفتاری شاہ محمودقریشی، یاسمین راشد اور دیگر اسیران سے زیادہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں :چینی،لہسن ،نمک، پیٹرول، سیگرٹ، کپڑا، خشک دودھ سمیت جانئے کیا کیا مہنگا ہوا