اسلام آباد(اے بی این نیوز ) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے عدالتی فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے اسے پاکستان کی عدالتی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا اس رقم سے کیا تعلق ہے، جبکہ اصل سوال تو ان افراد سے ہونا چاہیے جو یہ رقم بیرونِ ملک لے گئے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے شوکت خانم، نمل یونیورسٹی اور سیرت النبی ﷺ کی تعلیم کے لیے ادارے قائم کیے۔ ان کے خلاف اس طرح کا فیصلہ انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، اور ہم اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
مجلس وحدت المسلمین کے قائد سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان بحرانوں کا شکار ہے اور عوام کو مایوس کیا جا رہا ہے۔ ایسے جج جو قانون کے خلاف فیصلے کرتے ہیں، وہ جج رہنے کے اہل نہیں ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ظلم کی شکست قریب ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ایسے فیصلوں کا مقصد تحریک انصاف کو دبانا ہے، مگر یہ تحریک مزید مضبوط ہوگی۔ انہوں نے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ عدلیہ کی آزادی کے لیے تحریک انصاف کا ساتھ دیں۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا قصور صرف یہ ہے کہ انہوں نے عوام کے حق میں آواز بلند کی۔ انہوں نے آئین کی بالادستی کے لیے عوامی جدوجہد کا اعلان کیا اور کہا کہ جلد ہی اس حوالے سے تین روزہ کانفرنس منعقد کی جائے گی۔
رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو مدینہ کی ریاست کا خواب دیکھنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے تحریک انصاف کا ساتھ دینا ہر پاکستانی کا فرض ہے۔
رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جھکانے کے لیے ظلم کے تمام ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں، مگر وہ نہ جھکیں گے اور نہ ہی تحریک انصاف پیچھے ہٹے گی۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے فیصلے کو حکومتی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سرخرو ہوکر جیل سے باہر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں :عمران خان کو سزا دینے کے بعد ملک میں سیاسی بھونچال،بڑی بیٹھک،نظام کو بدلنے کا عزم