اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ حکومت نے تحریری شکل میں مطالبات کا مطالبہ کیا تھا۔ ہمارا مطالبہ بانی پی ٹی آئی سمیت اسیران کی رہائی ہے۔ ہمارا دوسرا مطالبہ 9مئی اور 26نومبر کو جوڈیشل کمیشن بنانا تھا۔
سیاسی ورکرز کو جیل میں ڈالنا ظلم اور زیادتی ہے۔ وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ 26نومبر کو پرامن احتجاج کو حکومت برداشت نہ کرسکی۔ احتجاج کا حق چھیننے کے بعد دنیا میں ملک کی عزت مجروح ہوئی۔
جوڈیشل کمیشن نے تحقیق کے بعد ذمہ داران کی نشاندہی کرنی ہے۔ مذاکرات کا مقصد پاکستان کو بحران سے نکالنا ہے۔ موجودہ حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے۔ پاکستان کی 90فیصد لوگوں کی اکثریت بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے۔
اعجازالحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت تحریری مطالبات مل چکے۔ حکومت 7دن کے اندر تحریری طور پر جواب دے گی۔ کیا عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بن سکتا ہے؟
تحریری مطالبات میں پی ٹی آئی کے الفاظ نامناسب ہیں۔ پی ٹی آئی نے بانی کے ساتھ اچھے ماحول میں میٹنگ کی ڈیمانڈ کی ہے۔ مذاکرات کے حوالے حکومتی رہنما مختلف بیانات دے رہے ہیں۔ مذاکرات کا نتیجہ اس کمیٹی کے ذریعے ہی نکلے گا۔ پی ٹی آئی مطالبات پر حکومت اور اداروں کا مشترکہ جواب آئے گا۔
رہنما ن لیگ اختیارولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مینڈیٹ چوری کی واپسی کا مطالبہ نہیں کیا۔ پی ٹی آئی نے الیکشن 2024کو تسلیم کیا یہ خوش آئند ہے ۔ بانی پی ٹی آئی کی دلچسپی صر ف اپنی رہائی میں ہے۔
پی ٹی آئی کو پاک آرمی زندہ باد کا نعرہ سوٹ نہیں کرتا۔ پی ٹی آئی نے پاک فوج کے خلاف جو پروپیگنڈا کیا آج تک کسی نے نہیں کیا۔ ذاتی خیال میں مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
مزید پڑھیں :آرمی چیف سے پی ٹی آئی والوں کی الگ ملاقات ہوئی ہے،راناثنااللہ