اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق اپنے موقف پر قائم ہوں ،افغانستان سے متعلق جو بات کی تھی آج حکومت اس پر آگئی۔ کہا تھا افغانستان سے بات چیت کریں حکومت اب بات کررہی۔
خیبرپختونخوا کی افغانستان کے ساتھ طویل سرحد اور زبان بھی ایک ہے۔ فیصلہ کیا کہ گرینڈ جرگہ کے ذریعے افغان حکام کے ساتھ بات کریں گے۔ افغانستان سے امریکی انخلا میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔
افغانستان کو سپرپاور کے خلاف کامیابی میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ گڈطالبان اور بیڈ طالبان پالیسی کا ہمیں نقصان ہوا۔ افغانستان کا شکوہ ہے کہ پاکستان ہماری سرزمین پر کارروائی کررہا ہے۔
افغان حکام فتنہ الخوارج کو اپنی سرزمین پر ٹھکانے دے رہے ہیں توکیوں؟
کیا افغان حکام ہم سے نفرت کررہے ہیں اس لیے ٹھکانے دے رہے ہیں۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ افغان حکام ہم سے نفرت کیوں کررہے ہیں۔ استحکام پاکستان آپریشن کے نام سے ایک غلط تاثر پیدا ہوگیا تھا۔
کہا تھا ہماری اجازت کے بغیرہمارے صوبے میں آپریشن نہیں ہوسکتا۔ صوبے میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوتے ہیں۔ ماضی میں آپریشن حکومت کی اجازت سے ہوئے۔ دہشتگردی صرف پاکستان میں کیوں ہے اس کا سوچنا چاہیے۔
ریاست مدینہ اور پاکستان دونوں میں بہت مماثلت ہے۔ اسلام کے دشمن پاکستان کے خلاف کام کررہے ہیں،پاکستان کے خلاف جو بیانیہ بنارہے ہیں ان کا نام لیں ،میں بتادیتا ہوں۔ مذکراتی کمیٹی میں 26نومبر پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ لوگ ریڈزون میں ہمارے کارکنان کی موجودگی ثابت کریں گے۔ یہ لوگ کہتے ہیں فائرنگ نہیں کی تو ہم وہ بھی ثابت کریں گے،ڈی چوک میں فائرنگ بھی ثابت کریں گے۔
بطور وزیراعلیٰ میری کچھ ذمہ داریاں ہیں ،وفاقی حکومت سے ملنا پڑتا ہے۔
وفاق سے نہیں ملتا تو صوبے کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ پنجاب میں جوکچھ میرے ساتھ ہوا وہ کسی کے ساتھ بھی نہیں ہوا۔ پاکستان کی خاطر سب کو معاف کرنے کیلئے تیار ہوں۔
فارم 47پرکچھ ایم پی ایز اور ایک گورنر بندربانٹ میں آگیا۔
گورنر کے پی نے وفاقی فنڈز سے متعلق غلط بیانی کی ۔ گورنر کو غلط بیانی سے روکنے کی کوشش کی ۔ گورنر کہنے لگے مجھے گفتگو سے نہ روکیں۔ وفاق کے ذمے جو صوبے کے فنڈز ہیں وہ فرایم کرنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں :تحریک انصاف کو انتخابی نشان سے محروم کرنے والا قاضی فائز عیسیٰ آج تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو چکا ہے ،عمران خان