راولپنڈی(اے بی این نیوز )عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ کہ بے شک اپنے مطالبات تحریری طور پر حکومت کو دے دیں ۔ عمران خان مذاکرات کی ٹیبل پر اپنے تحریری مطالبات دے دے گی ۔ عمران خان نے یہ رعائیت دی ہے کہ اگر مذاکراتی کمیٹی کی ان سے ملاقات نہیں ہوتی تو بھی ہم حکومت کمیٹی سے ایک ملاقات کر لیں۔
اگر ائندہ مذاکراتی کمیٹی کوعمران خان سے ملاقات نہیں کرنے دی جاتی تو پھر دیکھیں گے ۔ عمران خان نے کہا ہے کہ کسی دوست ملک سے اگر کوئی دعوت نامہ ایا تو ہم اسے قبول کریں گے ۔ بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ءے کہا کہ
عمران خان نے یہ بھی اجازت دی ہے کہ اگر کسی دوست ملک کا سربراہ پاکستان ائے اور حکومت کی جانب سے ہمیں دعوت دی جائے تو ہم اسے بھی قبول کریں گے۔ ہم نے پہلے بھی امریکہ کو ایبسولیوٹلی ناٹ کہا کوئی بھی پاکستان سے کوئی غلط کام کروائے گا،تو ان سب کو ایبسولوٹلی ناٹ ہے۔
ہمارے دو مطالبات ہیں،انکو تحریری طور پر دینے کی کوئی ضرورت نہیں،ہم نہیں چاہتے کہ اس کو جواز بنایا جائے۔ جہاں تک ڈیل کا تعلق ہے تو اس کا تاثر خان صاحب بھی زائل کر چکے ہیں ہم بھی کہہ چکے اور سب انکار کر چکے۔
یہ کسی ڈیل کے لیے نہیں ہے ہم چاہ رہے ہیں کہ ملک اور قوم کے لیے ہم بیٹھیںہم ایک مخصوص مقصد کے لیے بیٹھیں کہ اپ کمیشن بنا لیں اور جو رہائی ہے یہ ہونی چاہیئے۔
عمران خان کی 20جنوری تک رہائی سے متعلق بات کی کئی مرتبہ تردید کی ہے۔ ہمارا رابطہ ضرور اسٹیبلش ہوا تھا،بڑا اچھا رابطہ اسٹیبلش ہو گیا تھا لیکن بات اگے چلی نہیں تھی،مذاکرات باقاعدہ شروع نہیں ہوئے تھے ۔
حکومتی نمائندوں،اسٹیبلشمنٹ یا محسن نقوی کی طرف سے ہمیں کبھی بھی نہیں کہا گیا تھا کہ رہائی کریں گے یا کسی جگہ منتقل کریں گے اس موقع تک تو ہم پہنچے ہی نہیں تھے۔ میری طرف سے ایسا کوئی پیغام نہیں آیا تھا میرا خیال ہے گنڈا پور کی جانب سے بھی ایسا کوئی پیغام نہیں آیا۔
ہمارے جب بھی مذاکرات ہوئے میں اور گنڈا پور اکھٹے تھےہم کسی بھی سٹیج پر کسی بھی افر کی طرف بڑھے ہی نہیں تھےمیں تو کہہ رہا ہوں ابھی رابطہ اسٹیبلش ہوا تھا اور مذاکرات کے لئے ایک دن بھی بیٹھے نہیں تھے مذاکراتی کمیٹی کو یہی کہیں گے کہ ہم تیسرے سیشن میں جائیں گے۔
مزید پڑھیں :توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 10 جنوری تک ملتوی،عمران خان اور بشریٰ بی بی عدالت میں پیش