سانحہ 9 مئی کے ملزمان نے اپنے اعترافی بیانات میں عمران خان کی فوج مخالف تقاریر اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے اکسانے کو اس واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ فوجی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے 25 ملزمان کو سزائیں سنا دیں ہیں، جن میں سے ہر ایک کو تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے۔
پاک فوج کے ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام شواہد کی جانچ کے بعد مجرموں کو سزا دی۔ 9 مئی کو پاکستان میں ہونے والے پرتشدد واقعات، جن میں فوج کی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے کیے گئے، کو تاریخ کا سیاہ ترین باب قرار دیا گیا۔ ان حملوں کے پیچھے ایک سیاسی بیانیہ تھا جس نے فوج کے خلاف نفرت پیدا کی۔
مجرموں کے اعترافات میں کئی افراد نے پی ٹی آئی کی قیادت اور عمران خان کی تقاریر کو اپنی کارروائیوں کا سبب قرار دیا۔ جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث جان محمد خان، شان علی، بابر جمال خان، داؤد خان اور دیگر مجرموں نے اقرار کیا کہ انہیں سیاسی رہنماؤں نے ورغلایا اور فوج کے خلاف ان کی تقاریر نے ان کی ذہن سازی کی۔
جان محمد خان نے جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ملٹری یونیفارم پہن کر ویڈیو بنائی اور پھر اسے جلا دیا۔ اسی طرح شان علی نے کہا کہ عمران خان کی فوج مخالف تقاریر نے اسے ورغلایا، اور بابر جمال خان نے میانوالی بیس پر حملے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔
داؤد خان نے یاسمین راشد اور حسان نیازی کے اکسانے پر جناح ہاؤس پر حملہ کیا اور کہا کہ تقاریر نے ان کے ذہنوں میں فوج کے خلاف نفرت پیدا کی۔ محمد حاشر نے بھی جناح ہاؤس پر حملے میں حصہ لینے کا اعتراف کیا اور کہا کہ ان کی ذہن سازی زمان پارک میں ہوئی تھی۔ دیگر مجرموں نے بھی انہی تقاریر اور قیادت کے اکسانے کی وجہ سے اپنے جرائم کا ارتکاب کیا۔