اسلام آباد( نامہ نگار)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کو بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی جانب سے گوادر کے ماہی گیروں کےلیے موٹر بوٹس کے اعلان پر عملدرآمد کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے 82 کروڑ روپے وزارت بحری امور کو مل گئے ہیں تاہم مارکیٹ میں انجنز کی عدم دستیابی کی وجہ سے اب گوادر کے ماہی گیروں کو صوبائی فشریز ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے پیسے دیے جائینگے۔کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو یہاں چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مالی سال 2022-23 کے پہلے چھ ماہ کے دوران وزارت بحری امور اور اس سے منسلک محکموں کی طرف سے مختص بجٹ اور اس کے استعمال کا جائزہ لیا گیا۔چیئرپرسن کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں ملک میں فشریز کی ترقی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات اور منصوبہ جات پر کمیٹی کو تفصیلی بریف کیا جائے۔سینیٹر دنیش کمار نے یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کی فشری پروڈکٹس پر پابندی کے حوالے سے سوال کیا۔ اس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ دو کمپنیاں اپنی پروڈکٹس یورپی ممالک بھیج رہی ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ اور بھی لوگ یورپ میں مصنوعات بھیج سکیں۔ یورپی سٹینڈرڈ کے مطابق سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ہم زیادہ مصنوعات ایکسپورٹ نہیں کر پا رہے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی فش ہاربر سندھ حکومت کے پاس ہے اور وفاقی حکومت کا دائرہ کار بارہ نوٹیکل میل کے بعد آتا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کورنگی فش ہاربر منصوبہ زیر غور ہے۔ سیکریٹری بحری اُمور نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں فشریز کی ترقی کیلئے ورلڈ بینک نے بلیو اکانومی” کے نام سے ایک بہترین سٹڈی کنڈکٹ کی ہے اور اسکو مدنظر رکھتے ہوئے فشریز کی ترقی کیلئے کام کیا جا سکتا ہے۔سینیٹر سیف اللہ نے کورنگی فش ہاربر کی تعمیری لاگت 80 کروڑ روپے سے بڑھا کر 4 سو کروڑ روپے کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ حکام نے بتایا کہ کورنگی فش ہاربر کےلیے ابھی تک کوئی پیسے نہیں ملے اس لئے کام آگے نہیں بڑھ سکا۔ سینیٹر کہدہ بابر کا کہنا تھا کہ دنیا فش فارمنگ کی طرف جا رہی ہے۔ ہمیں بھی اس طرف جانا ہوگا۔چیئرپرسن کمیٹی نے کراچی میں اجلاس منعقد کرنے کا عندیہ دیا جس میں صوبائی اور وفاقی محکموں کے سیکرٹریز کو بلا کر فشریز کے معاملات کو یکسو کیا جائےگا۔ سینیٹر کہدہ بابر نے وزیر اعظم کی جانب سے گوادر کے ماہی گیروں کےلیے بوٹس کے اعلان کے حوالے سے سوال کیا۔ حکام نے بتایا کہ اس حوالے سے 82 کروڑ روپے وفاقی حکومت کی جانب سے مل گئے ہیں اور مارکیٹ میں انجنز کی عدم دستیابی کی وجہ سے اب گوادر کے ماہی گیروں کو صوبائی فشریز ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے پیسے دیے جائینگے۔ سینیٹر کہدہ بابر نے وزیراعظم کے اس اقدام کو سراہا۔کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین کی طرف سے کے پی ٹی کے محصولات، اخراجات اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ انھوں نے اخراجات کے حوالے بتایا کہ کے پی ٹی کا نوّے فیصد بجٹ لیبر اور تنخواہیں ادا کرنے میں چلا جاتا ہے۔ سینیٹر سیف اللہ نے ترقیاتی بجٹ نہ ہونے کی وجہ دریافت کی تو بتایا گیا کہ کے پی ٹی کا ٹيرف 1996 سے نہیں بڑھایا گیا۔ سیکریٹری بحری امور نے مزید کہا کہ ایک ہفتے میں نیا ٹيرف متعارف کرا دیا جائیگا جس کے بعد کے پی ٹی کو سالانہ 5 سے 6 ارب روپے مزید دستیاب ہونگے۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز سیف اللہ ، کہدہ بابر، دنیش کمار، نسیمہ احسان، محمد اکرم، عابدہ محمد عظیم اور سیکریٹری بحری امور سمیت چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔