اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) یونان کشتی حادثے میں لاپتہ 35پاکستانیوں کے بچنے کی امیدیں دم توڑ گئیں،ریسکیوآپریشن جاری، جاں بحق5میں سے 4 پاکستانیوں کی شناخت سفیان، رحمان علی، حاجی احمد اور عابد کے نام سے ہوئی،تعلق سیالکوٹ، گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے ہے ، ایک پاکستانی کی شناخت نہیں ہوسکی۔
پاکستانی سفیر عامرآفتاب کہتے ہیں جاں بحق افراد کی لاشیں سفارت خانہ اپنے خرچ پر پاکستان روانہ کرے گا،کشتی حادثے میں لاپتا پاکستانیوں میں بڑی تعداد کم عمر بچوں کی ہے،تفصیلات کے مطابق حادثے کی شکار تینوں کشتیاں لیبیا کے علاقے تبروک سے روانہ ہوئیں،پہلی کشتی میں 6 پاکستانیوں سمیت 45 افراد سوار تھے، تمام افراد کو ریسکیو کر لیا گیا،دوسری کشتی میں 5 پاکستانیوں سمیت 47 افراد سوارتھے ، جو بحفاظت بچا لئے گئے،تیسری کشتی میں 83 افراد سوارتھے، جن میں 76 پاکستانی، 3 بنگلا دیشی، 2 مصری اور 2 سوڈانی شامل تھے،تیسری کشتی کے 39 افراد تاحال لاپتا ، 35 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں کشتی واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے درخواست دائر ،عدالت سے انسانی سمگلروں کیخلاف کارروائی کاحکم دینے کی استدعا۔ ادھر وزیراعظم کا شہریوں کو جھانسہ دے کر باہر بھجوانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم،یونان میں کشتی الٹنے کے حادثے کے بعد ایسے عناصر کے خلاف کارروائی میں سست روی پر اظہار برہمی،گزشتہ ایک سال میں دنیا بھر میں ایسے واقعات میں ملوث پاکستانیوں کی رپورٹ طلب کر لی۔
اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا انسانی سمگلنگ پاکستان کیلئے دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بنتی ہے، اس کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے،سست روی سے لئے گئے اقدامات کی بدولت ایسے واقعات کا دوبارہ رونما ہونا ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے،وزیرِاعظم کی آئی بی ایم ایس نظام کے فوری نفاذ کی بھی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں :اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بتا دیا وہ کارروائی کا حصہ کب بنیں گے،عمران خان اور کارکنوں کی رہائی مشروط